وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے ایک راز کی بات کہی۔ اس بیوی نے وہ بات (آگے) بتا دی اور یہ معاملہ اللہ تعالیٰ نے نبی پر ظاہر [٤] کردیا اب نبی نے (اس بیوی کو) کچھ بات تو جتلا دی [٥] اور کچھ نہ جتلائی۔ پھر جب نبی نے اسے (افشائے راز کی) یہ بات بتائی تو وہ پوچھنے لگی کہ :’’آپ کو اس کی کس نے خبر دی؟‘‘ تو نبی نے کہا : مجھے اس نے خبر دی جو ہر بات کو جانتا اور اس سے پوری طرح باخبر ہے
سنو ! تمہیں ایک مفید واقعہ سنائیں جس سے تم کو یہ بات سمجھ میں آئے گی کہ خاص راز کی بات کسی کو سنانے سے پہلے اس کی رازداری کا حال جان لینا ضروری ہے کیونکہ بعض اوقات ایسا معاملہ تمہیں بھی پیش آئے گا جیسا تمہارے نبی کو آیا جب نبی (علیہ السلام) نے اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کو راز کی بات ! بتائی اور منع بھی کردیا۔ کہ کسی سے مت کہنا مگر وہ پختہ کار نہ تھی اس کے منہ سے وہ بات نکل گئی پھر جب اس بیوی نے دوسری کو وہ راز بتا دیا اور اللہ نے اس نبی پر وہ فعل ظاہر کردیا کہ تمہاری بیوی نے تمہارے راز کی بات بتا دی تو نبی نے اس بیوی کو اشارۃ کچھ سمجھایا اور کچھ ٹال دیا جیسا کہ بڑے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ماتحتوں کی ذرہ ذرہ بات پر گرفت نہیں کیا کرتے اشارۃ کچھ کہہ دیا کرتے ہیں اور کچھ ٹال بھی دیا کرتے ہیں پھر جب نبی نے اس بیوی کو اس کا یہ فعل بتایا کہ تم نے یہ راز افشا کیا تو بیوی نے کہا حضور آپ کو کس نے بتایا کیونکہ آپ نے بحکم الٰہی اعلان کیا ہوا ہے کہ میں غیب دان نہیں ہوں نبی نے اس کے جواب میں کہا ہاں۔ میں غیب دان نہیں ہوں مگر الٰہی علیم خبیر نے مجھے یہ ساراماجرا بتایا ہے یہ تو ہوا خانہ نبوی کا قصہ جو تم کو تعلیم کے لئے سنایا گیا ہے تاکہ تم مسلمان راز گوئی اور رازداری میں احتیاط کیا کرو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیوی زینب کے گھر میں جاتے تو وہ آپ کو شہد پلاتی۔ دوسری بیویوں نے اسپر رشک کر کے حضور سے عرض کیا کہ آپکے دہان مبارک سے موم کی بدبو آتی ہے۔ آپ کو یقین ہوا کہ یہ بدبو شہد پینے کا اثر ہے۔ آپ کو طبعی طور پر بدبو سے نفرت تھی اس لئے آپنے فرمایا میں قسم کھاتا ہوں کہ آئندہ شہد نہیں پیونگا اسپر یہ سورۃ نازل ہوئی (بخاری) ! شیعہ سنی میں فیصلہ :۔ اس آیت کے شان نزول میں شیعوں کی معتبر تفسیر عسکری میں ایک روایت یوں درج ہے۔ قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لحفصۃ ان ابا بکر یلی الخلافہ بعدی ثم من بعدہ ابوک (عمر) (تفسیر عسکری) سورۃ تحریم ترجمہ : کہ آنحضرت نے جو پوشیدہ بات اپنی بیوی حفصہ کو بتائی تھی۔ وہ یہ تھی کہ میرے بعد ابوبکر خلافت کا والی ہوگا پھر تیرا باپ (عمر) خلیفہ ہوگا یہ ایک راز تھا جو بیوی نے ظاہر کردیا تھا جس کے حق میں ارشاد پہنچا۔ واذا اسر النبی الی بضع ازواجہ حدیثا اسکی تائید دوسری تفسیر میں یوں ملتی ہے۔ اخبر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حفصۃ انہ یملک بعدہ ابو بکر و عمر (تفسیر مجمع البیان شیعہ مطبوعہ ایران زیر ایت لم تحرم) ترجمہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیوی حفصہ کو مخفی بتایا تھا کہ میرے بعد ابو بکر اور عمر والی خلافت ہونگے۔ یہ دونوں روائتیں۔ معتبر کتب شیعہ کی ہیں جو سنی روایات کے مطابق ہو نیکی وجہ سے مسئلہ خلافت شیخین میں فیصلہ کن ہیں فافہم ولا تکن من القاصرین۔ منہ