يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ ۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرًا
اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت [١] کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک حساب رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا پروردگار ہے۔ (زمانہ عدت میں) انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں [٢] اِلا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں [٣]۔ یہ اللہ کی حدیں [٤] ہیں۔ اور جو شخص حدود الٰہی سے تجاوز کرے تو اس نے اپنے اوپر خود ظلم [٥] کیا۔ (اے مخاطب) تو نہیں جانتا شاید اللہ اس کے بعد (موافقت کی) کوئی نئی صورت پیدا [٦] کردے۔
اے نبی ! تو دنیا کے لوگوں کو تعبدی اخلاقی اور تمدنی ہر قسم کے احکام سکھانے کو ہماری طرف سے بھیجا گیا ہے اس لئے تو ان مسلمانوں کو تمدنی احکام سنا کہ مسلمانو ! جب تم عورتوں کو بوجہ ضرورت طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت یعنی طہر کی حالت میں طلاق دیا کرو اور بعد طلاق عدت شمار کیا کرو کہ تین ماہ گزر جائیں تاکہ عدت پوری ہونے پر ان کو نکاح ثانی کی اجازت ہوسکے اور بڑی بات تو یہ ہے کہ نکاح ہو یا طلاق ہر کام میں اللہ اپنے پروردگار سے ہر حال میں ڈرتے رہا کرو کوئی کام ایسا نہ کرو جو اس کی مرضی کے خلاف ہو سنو ! طلاق کے بعد ایام عدت ہیں تم ان عورتوں کو ان کے رہائشی مکانوں سے نہ نکالا کرو کیونکہ وہ بے چاری ابھی تک تم سے وابستہ ہیں اور نہ وہ خود نکلا کریں بلکہ چاہیے کہ ایام عدت اسی مکان میں گزارا کریں تاکہ تمہاری مصالحت کی بھی کوئی صورت ہوسکے ہاں جس وقت وہ اس مکان میں کسی قسم کی کھلی بدکاری کریں تو ان کو اپنے مکان سے نکال دو یہ جائز ہے کیونکہ اس صورت میں صاحب مکان کی بھی بدنامی متصور ہے جو کسی طرح گوارا نہیں اور سنو ! یہ اللہ کے احکام کی حدیں ہیں جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا یعنی ان احکام کی ہتک یا بے فرمانی کرے گا وہ سمجھے کہ اس نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا جس کا خمیازہ اسے اٹھانا پڑے گا۔ عدت کے اندر جو عورتوں کو اسی مکان میں رہنے کی پابندی کی گئی ہے تم اس کی حکمت نہیں جانتے سنو ! شایداللہ تعالیٰ اس واقعہ طلاق کے بعد کوئی امر پیدا کر دے یعنی ان میاں بیوی میں مصالحت کی صورت ہوجائے کیونکہ ایک دوسرے کو دیکھے گا تو محبت آجائے گی اس صورت میں خفگی دور ہو کر مصالحت ہوجائے گی تعبدی احکام وہ ہیں جو عبادت کے متعلق ہیں جیسے نماز روزہ وغیرہ اخلاقی جیسے راست گوئی وغیرہ تمدنی انسانی ملاپ باہمی ہمدردی کے متعلق۔ منہ