سورة التغابن - آیت 11

مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ۚ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اللہ کے اذن سے ہی آتی ہے اور جو شخص [١٨] اللہ پر ایمان لائے تو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا [١٩] ہے اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

ہاں ہم نے جن ایمانداروں کی فضیلت بتائی ہے ان کی علامت بھی سنئے مگر اس سے پہلے تمہید ہے کہ جو کچھ مصیبت دنیا میں پہنچتی ہے وہ اللہ کے اذن مقررہ قانون سے پہنچتی ہے اس میں کسی پیر‘ فقیر وغیرہ کو دخل نہیں ہوتا جو کوئی اللہ پر کامل ایمان رکھتا ہے اللہ اس کے دل کو ہدایت کرتا ہے یعنی وہ جانتا ہے کہ دنیا میں ہر فعل کلی ہو یا جزی اللہ کے ارادہ اور حکم سے وقوع پذیر ہوتا ہے اس لئے عارفان اللہ کا قول ہے۔ ؎ کار زلف تست مشک افشانی اماعاشقاں مصلحت راتہمتے برآ ہوئے چیں بستہ اند اور اس کے علاوہ یہ بھی جانتے اور مانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے