خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
اس نے آسمانوں اور زمین کو حقیقی مصلحت سے پیدا [٥] کیا اور تمہاری صورتیں [٦] بنائیں تو بہت عمدہ [٧] بنائیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا [٨] ہے
وہ بذات خود عالم ہے‘ بصیر ہے‘ دانائِ راز ہے اگر وہ بذات خود عالم نہ ہوتا تو اتنی بڑی مخلوق کو ایسے احسن انتظام میں کس طرح پیدا کرتا اسی نے آسمان اور زمین کو اٹل قانون کے ساتھ پیدا کئے کیا مجال کہ ان میں کسی طرح کی خرابی یا نقصان آئے بلکہ شروع سے باقاعدہ چلاتا آیا ہے اور جب تک چاہے گا چلاتا جائے گا اسی نے تمہاری مائوں کے پیٹوں میں تمہاری صورتیں بنائیں اور تمہاری صورتیں مناسب شکل میں بہت اچھی بنائیں بہ نسبت دوسرے حیوانات کے اپنے چہروں کو دیکھ لو کیسے خوبصورت ہیں۔ ہر ضرورت کا سامان ان میں موجود ہے۔ سننے کو کان ہیں دیکھنے کو آنکھیں۔ سوچنے کو دماغ کھانے چبانے کو منہ کے اندر دانت چہرہ کیا ہے مجموعہ سامان ضروریہ کا خزانہ ہے پس تم ایسے خالق کا شکریہ ادا کرو اور دل میں یقین رکھو کہ اسی کی طرف تمہارا رجوع ہے جس طرح معلول کا علت کی طرف رجوع ہوتا ہے جتنا وقت وہ تم کو چاہے گا زندہ رکھے گا جب چاہے گا فنا کر دے گا