سورة المنافقون - آیت 8

يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کہتے ہیں : اگر ہم مدینہ واپس گئے تو (وہاں کا) عزیز تر آدمی، ذلیل تر آدمی کو نکال باہر [١٣] کرے گا حالانکہ تمام تر عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے لیکن منافق یہ بات جانتے نہیں۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

یہی کمبخت لوگ تھے جو جنگ کے موقع پر کہتے تھے اگر اب کی دفعہ ہم شہر مدینہ میں گئے تو سب سے پہلے یہ کام کریں گے کہ ہم معزز لوگ ان ذلیل لوگوں مہاجرین کو شہر سے نکال دیں گے تاکہ یہ میلے لوگ ہماری نظروں میں نہ آئیں نہ باعث تکلیف ہوں یہ کمبخت عزت اور عزت داری کا اصول بھی نہیں سمجھتے اصل عزت وہ ہے جو زوال پذیر نہ ہو مال‘ سرکاری نوکری‘ تجارت وغیرہ یہ سب زوال پذیر ہیں آج کوئی شخص مالدار ہے تو کل نہیں۔ آج کوئی سرکاری عہدہ پر ہے تو کل معزول ہے اس لئے ان لوگوں کی عزت اصلی نہیں اصل عزت اللہ کی ہے جو بلا ریب اپنی ذات میں عزت کا مستحق ہے اور عزت رسول کی ہے جو دائمی ہے اور عزت ایمانداروں صالحین کی ہے جو محض ایمان کی وجہ سے معزز ہیں چاہے امیر ہیں یا غریب اس میں کچھ فرق نہیں ان کے علاوہ علماء فقرا عزت کے مستحق ہیں وہ سب مومنین میں داخل ہیں مگر منافق لوگ جانتے نہیں کہ عزت کاہ شے ہے۔