وَإِن فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِينَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُم مِّثْلَ مَا أَنفَقُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ
اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے تمہیں (کفار سے) کچھ نہ ملے۔ پھر تم نے کفار کا تعاقب [٢٤] (کرکے مال غنیمت حاصل) کیا۔ تو اس مال میں سے ان مسلمانوں کو ان کی کافر بیویوں کے حق مہر کے برابر مال دے دو جو انہوں نے خرچ کیا تھا۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
اور اگر کفار حربی ! ہیں اور تمہاری یعنی مسلمانوں کی کوئی عورت ان حربی کفار کی طرف بھاگ کر چلی جائے وہ کفار تو اس بیوی کا بدلہ دیں گے نہیں کیونکہ وہ حربی ہیں اس لئے ان سے کچھ طلب کرنا بے فائدہ ہے پھر اگر کبھی تمہار پالا پڑجائے یعنی ان حربیوں پر تم کو پوری فتح ہو یا ان میں سے کوئی عورت تمہاری طرف آجائے تو ان مسلمان لوگوں کو ان کے خرچ کئے ہوئے مال جتنا عوض دیا کرو جن کی بیویاں کفار کی طرف چلی گئی ہیں اگر وہ آئی ہوئی عورتیں نکاح کریں تو ناکح سے لے کر ان مسلمانوں کو ان کی بیویوں کا عوض دیا کرو اور اگر نکاح نہ کریں تو خزانہ سرکاری سے دلوائو بہر حال ان کا خرچ پورا کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ یہودی عیسائی عورتوں کے ساتھ شادی کرنی جائز ہے لہذا وہ اس حکم میں داخل نہیں و المحصنات من الذین او توا الکتاب الایۃ۔ منہ ! جس قوم سے مسلمان بادشاہ کی جنگ ہو وہ حربی ہیں۔ منہ