سورة الحشر - آیت 14

لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اکٹھے ہو کر تم (مسلمانوں) سے جنگ نہیں کریں گے الا یہ کہ قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر (جنگ کریں) ان کی آپس میں شدید مخالفت [١٩] ہے۔ آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ یہ لوگ [٢٠] بے عقل ہیں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

سنو ! یہ لوگ تم مسلمانوں سے سامنے ہو کر نہ لڑیں گے ہاں قلعبند بستیوں میں محفوظ رہ کر یا دیواروں کے پیچھے سے لڑیں گے پس تم مسلمان مطمئن رہو یہ لوگ تم پر فتحیاب نہ ہوسکیں گے کیونکہ ان کی باہمی مخالفانہ جنگ اور فساد بہت سخت ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ کسی سمجھوتے پر جمع نہیں ہوسکیں گے تم اپنے مقابلے میں ان کو یکجا جانتے ہو حالانکہ دل ان کے جدا جدا ہیں ہر ایک جماعت اور پارٹی اپنی بھی خواہ اور دوسرے کی بدخواہ یہ ان کی منافرت کی حالت اس لئے ہے کہ یہ لوگ بے وقوف بے عقل ہیں سمجھتے نہیں کہ اغراض عامہ میں صنفی خیال نہیں کرنا چاہیے بلکہ وہاں فوائد عائد عامہ پر نظر ہونی چاہیے ! ہندوستان میں آریہ قوم نے برخلاف دستور ہندئووں کے شدھی کا رواج دیا جس سے مطلب ان کا یہ تھا کہ غیر ہندئووں کو ہندو بنایا جائے اس تحریک شدھی سے ہندو مسلمانوں میں ملک کی بدقسمتی سے جو بدمزگی پیدا ہوئی تو باہمی جنگ و فساد تک نوبت پہنچی اس باہمی جنگ میں ہندئووں نے طریق جنگ یہ اختیار کیا کہ مسلمان جب ان پر حملہ آور ہوں تو وہ اپنے مکانوں پر سے ان پر اینٹیں برسائیں اور آپ دیواروں کی اوٹ میں چھپے رہے اس آیت سے اس ہندی واقعہ کی طرف بھی اشارہ ہے۔ منہ