هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُجُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ
وہی تو ہے جس نے پہلے ہی حملے میں اہل کتاب کافروں [١] کو ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تمہیں یہ خیال بھی نہ تھا کہ وہ (اپنے گھروں سے) نکل جائیں گے [٢] اور وہ یہ یقین کئے بیٹھے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں [٣] گے۔ مگر اللہ نے ایسے رخ سے انہیں آلیا جس کا انہیں خواب و خیال بھی نہ تھا۔ اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ وہ خود ہی اپنے گھروں کو برباد کرنے لگے اور مسلمانوں کے ہاتھوں بھی کروانے لگے۔ پس اے اہل بصیرت! عبرت حاصل کرو۔
وہی اللہ جس نے اہل کتاب (یہود) میں سے منکروں کو پہلے ہی دھکے ! میں ان کے گھروں سے نکال دیا اور تم لوگوں کو ان پر غالب کیا۔ تمہیں اس امر کا گمان نہ تھا کہ وہ اپنے وطن سے نکلیں گے کیونکہ ان کی فوجی قوت بہت زبردست اور مقام محفوظ تھے انہوں نے سمجھا تھا کہ ان کے قلعے ان کو اللہ کی گرفت سے بچالیں گے مگر نہ بچا سکے پس اللہ کا عذاب ان پر ایسی جگہ سے آیا کہ ان کو اس کا گمان نہ تھا عذاب آیا اور اچھی طرح آیا اللہ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا ایسے ڈرے کہ باجود مقدار کافی اور سامان حرب وافی ہونے کے موت کو دیکھ رہے تھے گھر بار ملک وطن سب چھوڑ کر ایسے حال میں نکلے کہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے گرا رہے تھے تاکہ ان کی چوکٹیں اور دروازوں کی جوڑیاں اکھاڑ کر ساتھ لے جائیں پس اے عقلمندو تم اس واقعہ سے عبرت حاصل کرو۔ یہ سمجھو کہ اللہ جس قوم یا شخص پر غضب کرنا چاہتا ہے کوئی اسے بچا نہیں سکتا نہ اس کے سامنے کوئی تدبیر چلتی ہے (یہودیوں نے مسلمانوں کے ساتھ مصالحت کا معاہدہ کیا تھا جو موقع پا کر توڑ دیا اس پر بحکم نبوی مسلمانوں نے ان پر فوج کشی کی اور ان کے دیہات سے نکال دیا اور حکم دیا کہ جو چیز اپنی تم لے جاسکتے ہو لے جائو انہوں نے اپنے اساس البیت سب اٹھالئے یہاں تک کہ مکانوں کی جوڑیاں اور چوکٹیں بھی اکھاڑ کرلے گئے اس بارے میں یہ سورۃ اتری ملحض۔ منہ)