يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اے ایمان والو! جب تمہیں کہا جائے کہ مجلسوں [١٢] میں کھل کر بیٹھو تو کھل کر بیٹھو اللہ تمہیں کشادگی [١٣] بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اٹھ [١٤] (کر چلے) جاؤ تو اٹھ جایا کرو۔ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجے بلند [١٥] کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے
مسلمانو ! جس طرح تم کو کانا پھوسی کے متعلق حکم دیا گیا ہے اسی طرح ایک اور آداب مجلس تم کو بتایا جاتا ہے سنو ! جب تم مجلس نبوی میں یا کہیں تنگ دائرے میں بیٹھے ہو اور تم کو کہا جائے کہ مجلس میں کھل بیٹھو تاکہ اور لوگ بھی شریک مجلس ہوسکیں تو فوراً کھل جایا کرو۔ ایسا کرنے سے بظاہر تو ان بعد میں آنے والوں کو جگہ ملے گی مگر بباطن تم میں وسعت قلبی پیدا ہوگی اور اللہ تم پر فراخی کرے گا۔ ہر چیز تم کو حاجت سے زیادہ دے گا۔ ایک ادب مجلس اور سنو ! جب کبھی ایسا اتفاق ہو کہ کسی بزرگ یا کسی دنیاوی افسر یا کسی صاحب دعوۃ کے پاس بیٹھے ہو اور وہ مناسب سمجھے کہ اب مجلس برخاست ہونی چاہیے اور تم کو کہا جائے کہ بس اب جائو تو فوراً چلے جایا کرو۔ اس کے بدلہ میں اللہ تم ایمان والوں اور علم اخلاق والوں کے درجے بلند کرے گا۔ یعنی دنیا میں وہ ہر مجلس میں با اخلاق مہذب سمجھے جائیں گے اور آخرت میں نجات یا فتوں میں ہوں گے اور جو کچھ تم کرتے ہو‘ اللہ کو سب کی خبر ہے۔ پس تم جو کام کرو اس نیت سے کیا کرو۔ کہ اللہ دیکھتا اور جانتا ہے