يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
اے ایمان والو! جب تم سرگوشی کرو تو گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی سے متعلق سرگوشی نہ کیا کرو، بلکہ سرگوشی کرو تو نیکی [١٠] اور تقویٰ کے متعلق کیا کرو۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے ہاں تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔
پس تم اے ایمان والو ! اس بری جگہ سے بچتے رہو۔ جس کی صورت یہ ہے کہ جب تم مجلس نبوی میں یا اور کہیں آپس میں کانا پھوسی کرنے لگو تو گناہ اور ظلم زیادتی کی کانا پھوسی نہ کیا کرنا۔ یعنی کسی کو تکلیف پہنچانے یا کسی پر ناحق ظلم زیادتی کرنے کی بابت مشورے نہ کرنا۔ بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی بات ایک دوسرے کو کان میں کہہ دیا کرنا۔ مثلاً مجلس وعظ میں بیٹھے ہوئے واعظ کی کسی خاص نصتحک پر اپنے ساتھی کو توجہ دلانے کے لئے اس کے کان میں کہہ دینا کہ کیا اچھی بات ہے یہ تم کو جائز ہے اور مختصر بات یہ ہے کہ ہر حال میں اللہ سے ڈرتے رہنا جس کے پاس تم قیامت بپا ہونے کے وقت جمع کئے جائو گے اس وقت تم سب ایک ایک اللہ کے سامنے حاضر ہو گے وہاں تمہارے کام آنے والی چیز صرف تمہارا تقویٰ ہوگا پس تم اپنے اس مقصد کو کسی طرح ہاتھ سے نہ دو۔ باقی رہی تمہارے دشمنوں کی حرکات سو ان کی حقیقت کچھ نہیں