أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
جو لوگ ایمان لائے ہیں کیا ان کے لئے ایسا وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر سے اور جو حق نازل ہوا ہے، اس سے ان کے دل پسیج [٢٨] جائیں؟اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر ان پر ایک طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے [٢٩] اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں
یہ تو ہوا ان بے ایمانوں کا ذکر جو اللہ کو چھوڑ بیٹھے ہیں ان کو چھوڑو۔ کیا ایمانداروں مسلمانوں کے لئے بھی ابھی وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر سے اور جو سچی کتاب اللہ کے ہاں سے اتری ہے اس کے پڑھنے سننے سے ان کے دل کانپ جائیں ۔ یعنی جب کبھی کوئی شخص قرآن کا وعظ کہتا ہو تو اور جب وہ خود قرآن مجید کو پڑھیں تو ان کے دلوں پر وہ اثر ہو جو آگ کا موم پر ہوتا ہے کہ پگھل جاتا ہے۔ اسی طرح ایمانداروں کے دل اللہ کے ذکر اور قرآن سننے سے نرم ہو کر اللہ کی طرف جھکا کریں اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوں جن کو پہلے زمانہ میں کتاب تورات انجیل وغیرہ دی گئی پھر ان پر ایک مدت دراز گذر گئی۔ جس میں وہ عیش و آرام میں رہے پس ان کے دل سخت ہوگئے یعنی اللہ کے ذکر اور کتاب اللہ کی قرأت کا اثر ان پر نہ ہوتا تھا اور بہت سے لوگ ان میں سخت بدکار ہیں۔ اسی طرح اس زمانہ کے لوگ سخت دل بلکہ مردہ دل ہوگئے تو اللہ کی رحمت ان پر متوجہ ہوئی کہ نبی بھیجا اور کتاب اتاری تم