وَأَصْحَابُ الشِّمَالِ مَا أَصْحَابُ الشِّمَالِ
اور بائیں ہاتھ والے جو ہوں گے تو ان (کی بدبختی) کا کیا کہنا
(41۔56) باقی رہے اصحاب الشمال یعنی ان سب کے مقابل بائیں ہاتھ والے لوگ ہائے کیسے برے اور کیسے بدنصیب ہوں گے۔ بائیں ہاتھ والے ان کی بابت کچھ نہ پوچھو۔ عام اوقات میں سخت گرم ہوا میں رہیں گے اور پیاس کے وقت سخت گرم پانی میں اور بالائی تپش کے وقت سخت سیاہ دھوئیں کے سائے میں ہوں گے جیسا انجن میں پتھر کے کوئلے جلنے سے سخت سیاہ دھواں نکلتا ہے۔ غور کرو ان لوگوں کی زندگی اور راحت کیا ہوگی جن کو دھوپ اور تپش سے بچنے کے لئے ایسے دھوئیں میں آرام ملے گا جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ عزت کی جگہ بلکہ سخت ذلت اور خواری کا مقام ہوگا۔ کیوں نہ ہو یہ لوگ تھے بھی تو اسی لائق کیونکہ آج سے پہلے دنیا میں بڑے آسودہ تھے اور بڑے بڑے کبیرے گناہ‘ شرک‘ کفر‘ بدمعاشی کے سارے کام ہمیشہ کیا کرتے تھے نہ عید چھوڑتے‘ نہ بقر عید نہ رمضان نہ محرم‘ بلکہ ان کا یہ قول تھا۔ صبح تو جام سے گزرتی ہے شب دل آرام سے گزرتی ہے عاقبت کی خبر اللہ جانے اب تو آرام سے گذرتی ہے اور اگر ان کو کوئی سمجھاتا کہ میاں اللہ سے ڈرو۔ ایک روز کئے کا حساب دینا ہوگا۔ تو اس کے جواب میں کہتے تھے جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے۔ تو کیا ہم اور ہمارے پہلے باپ دادا حساب کتاب کے لئے اٹھائے جائیں گے ؟ یہ تو بڑی دور ازعقل بات ہے کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک جسم سڑ گل کر مٹی میں مٹی ہوجائے۔ پھر وہ پورا بن کر زندہ ہوجائے۔ اے پیغمبر (علیہ السلام) تو ان کے جواب میں ان کو کہہ کہ اس میں مطلق شک کی گنجائش نہیں کہ تمہارے پہلے اور پچھلے سب لوگ ایک مقرر دن میں جمع کئے جائیں گے چاہے تم اقرار کرو یا انکار۔ ہوگا یہی جو ہم نے بتایا ہے پھر تم اے بھولے ہوئے غلط کار جھٹلانے والے لوگو ! پیٹ بھرنے کو سخت کڑوے زقوم کے درخت سے کھائو گے پھر اسی سے پیٹ بھرو گے پھر اس پر مزید طرفہ یہ کہ بغیر کسی برتن گلاس کٹورے وغیرہ کے اونٹوں کی طرح منہ سے گرم پانی پیئوگے انصاف یعنی قیامت کے روز ان جہنمیوں کی یہ ضیافت ہوگی جو ان کو پہلے روز آتے ہی پیش کی جائے گی۔