سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ
ان کی یہ جماعت جلد ہی شکست کھا جائے گی اور پیٹھ دکھا کر [٣١] بھاگ کھڑے ہوں گے۔
ان کا خیال یہ ہے اور ہمارا اعلان یہ ہے۔ کہ عنقریب یہ لوگ شکست کھانے کے بعد بھگا دئیے جائیں گے اور پیٹھیں پھیر جائیں گی اس وقت ان کو معلوم ہوگا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے قرآن مجید میں جتنی پیشگوئیاں ہیں ان میں سے ایک یہ بڑی زبردست پیشگوئی ہے۔ تمام ملک مخالف برسر جنگ ہے کسی کو سان گمان بھی فتح کا نہیں اسپریہ پیشگوئی کی جاتی ہے۔ جنگ بدر میں جبکہ مسلمانوں کی جماعت بہت کم تھی اور کفار کی بہت زیادہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علیحدہ ہو کر بہت دعا کی تو آتے ہوئے یہ آیت پڑھتے آرہے تھے سیھزم الجمع ویولون الدبر (بخاری) حضرات انبیاء علیہم السلام جو کچھ اللہ کے بتانے سے غیب کی باتیں بتاتے تھے وہ ان کی نبوۃ کے لئے منجملہ دلائل قطعیہ کے روشن دلیل ہوتی تھیں۔ کیونکہ وہ کچھ وہ فرماتے تھے بقاعدہ علم لسان اس کلام کا جو مفہوم ہوتا تھا۔ وہ بالکل پورا پورا ظاہر ہوجاتا تھا۔ اس لئے اپنے پرائے سب اس کا وقوعہ مان جاتے تھے : مرزا صاحب قادیانی :۔ ہمارے ملک پنجاب کے مدعی نبوت مرزا صاحب قادیانی بھی اس اصول کو مانتے ہیں بلکہ پیش کرتے ہیں کہ پیشگوئیاں معیار صدق اور کذب ہوتی ہیں اسی اصول کو انہوں نے اپنی تصنیفات میں کئی ایک جگہ اپنے لئے پیش کیا منجملہ ایک مقام کی عبارت یہ ہے : ” ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیشگوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔“ (کتاب دافع الوساوس صفحہ ٢٨٨) مگر ان کی پیشگوئیاں جب دیکھی جائیں تو اس معیار پر صحیح ثابت نہیں ہوتیں پس بحکم یوخذ المرء باقرارہ (آدمی اپنے اقرار سے پکڑا جاتا ہے) ان کا دعوی الہام اور ادعاء نبوۃ ان کی پیشگوئیوں کے معیار پر غلط ثابت ہوتا ہے۔ اس کی تفصیل کے لئے ہمارا رسالہ ” الہامات مرزا“ وغیرہ ملا خطہ ہو۔ (منہ)