قُلْ أَتُعَلِّمُونَ اللَّهَ بِدِينِكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
آپ ان (بدویوں) سے کہئے : کیا تم اللہ کو اپنی دینداری جتلاتے [٢٦] ہو حالانکہ اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
(16۔18) یہ لوگ جو دل میں کفر رکھ کر اسلام کا اظہار کرتے ہیں تو اے نبی ! ان کو کہہ دے کیا تم اللہ کو اپنا دین بتاتے ہو؟ جو وہ نہیں جانتا کیونکہ اللہ تو آسمانوں اور زمینوں کی کائنات سب کو جانتا ہے اور تمہارا دین و ایمان اس کے وسیع علم میں نہیں تو دو نتیجوں میں سے ایک نتیجہ ضرور صحیح ہوگا یا تمہارے دلوں میں ایمان نہیں یا اللہ کو تمام کائنات کا علم نہیں۔ دوسری صورت تو غلط ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے اس کا علم اتنا وسیع ہے کہ سب کچھ اس کے علم میں سمایا ہے ان کے دلوں میں ایمان ہو تو وہ کیوں نہ جانے۔ ایمان سے تو انکو غرض نہیں۔ یہ تو یورپین پالیسی کے آدمی ہیں جن کو ابن الوقت کہا جاتا ہے کہ ہوا کا رخ دیکھا اور ادہر چل پڑے دیکھو تو اے نبی ! تجھ پر احسان جتاتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں یعنی باتوں باتوں میں اپنا ایمان اور اسلام بتا رہے ہیں تو ان کو جواب میں کہہ کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ جتائو بلکہ اگر تم ایمان کے دعوی میں سچے ہو تو اللہ تم پر احسان جتاتا ہے کہ اس نے تم کو ایمان کی ہدایت کی ہے کیونکہ اگر تم واقعی مسلمان ہو تو ضرور ہے کہ اللہ کی توفیق سے مسلمان ہوئے ہو گے۔ لہذا تم کو اللہ کا احسان مند ہونا چاہیے۔ نہ کہ مجھ کو اور اللہ کو تمہارا ممنون احسان۔ کیا تم نے شیخ سعدی کا قول نہیں سنا۔ ؎ منت منہ کہ خدمت سلطاں ہمے کنی منت ازوبداں کہ بخدمت گزاشتت سنو ! یقینا اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کی چھپی باتیں سب جانتا ہے اور خاص کر تمہارے کاموں کو جو تم کر رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔