يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! بہت گمان کرنے سے پرہیز [١٩] کرو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ اور کسی کی عیب [٢٠] جوئی نہ کرو، نہ ہی تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت [٢١] کرے، کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم تو خود اس کام کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ سے ڈرتے ہو۔ اللہ ہر وقت توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔
مسلمانو ! چونکہ ہم (اللہ) کو تمہاری ہر طرح کی اصلاح کرنا خصوصا اخلاق فاضلہ کی اعلیٰ چوٹی پر پہنچانا منظور ہے اس لئے ایک اور اعلیٰ سبق تم کو بتایا جاتا۔ وہ یہ کہ تم بہت سے مواقع پر بدگمانی کرنے سے پرہیز کیا کرو۔ ہمیشہ ہر ایک کے حق میں یہی نہ سمجھ لیا کرو کہ یہ دل سے برا ہے کیونکہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں۔ جو آدمی بظاہر اچھا ہے اس کو اچھا ہی سمجھا کرو کیا تم لوگوں نے شیخ سعدی کا کلام نہیں سنا۔ ہر کر اجامہ پارسا بینی پارسا دان ونیک مرد انگار جب تک اس کے اندرون کا علم نہ ہو۔ اس کی نسبت محض اپنے دل سے برا خیال پیدا کرلینا بدظنی ہے اور اسی سے تم کو منع کیا جاتا ہے ہاں اگر اس کے اندرون کا حال کسی قرینہ سے معلوم ہو تو حسب حال گمان کرنا ممنوع نہیں پس ان دونوں مواقع میں تمیز کیا کرو۔ اور سنو ! تم ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہا کرو۔ کہ اس کا کوئی مخفی عیب ملے تو گرفت کریں اور نہ تم میں سے کوئی کسی کو پیچھے برائی سے یاد کیا کرے جس کو شرعی اصطلاح میں غیبت کہتے ہیں سنو ! غیبت کرنی ایسا برا فعل ہے گویا مردہ بھائی کا گوشت کھانا۔ کیا تم میں سے کوئی چاہتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ اسے تو تم یقینا برا سمجھو گے پھر غیبت کیوں کرتے ہو؟ ایسی باتیں چھوڑ دو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ اگر تم دل سے توبہ کرو گے تو وہ ضرور قبول کرے گا۔ پس پچھلے گناہ اور غلطیاں توبہ کر کے معاف کرا لو۔ اور آئندہ کو احتیاط رکھو۔ (آجکل کا سیاسی علم مطالعہ اور غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر حکومت دوسری سے بدگمان ہے اور اس کی بدگمانی کچھ صحیح بھی ہوتی ہے۔ غالبا اسی لئے اللہ تعالیٰ عالم الغیب نے اس مقام پر بعض بدگمانیوں کو گناہ فرمایا ہے سب کو نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جس بدگمانی کا قرینہ ہو وہ اس میں داخل نہیں۔ فافہم منہ )