يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اے ایمان والو! (تمہارا) کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق [١٤] نہ اڑائے۔ ہوسکتا ہے [١٥] کہ وہ مذاق اڑانے والوں سے بہتر ہوں۔ نہ ہی عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور ایک دوسرے پر طعنہ زنی [١٦] نہ کرو۔ اور نہ ہی ایک دوسرے کے برے نام [١٧] رکھو۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا [١٨] بہت بری بات ہے اور جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں۔
مسلمانو ! نسل کے لحاظ سے یا پیشہ کی وجہ سے یا ملکی اختلاف سے گو تم مختلف قومیں ہو یا ہوسکتے ہو مگر یہ تمہاری قومیتیں سب دینی قومیت کے وقت سب ہیچ ہیں تم لوگ سب مسلمان ہو اس لئے کوئی قوم سے مسخری جس میں ان کی ذلت ہو نہ کیا کرے دور نہیں کہ وہی قوم جس کو کم درجہ سمجھا گیا ہے وہی اللہ کے نزدیک بوجہ نیک عملی کے ان سے اچھی ہو اور خاص کر عورتیں جن کو اس قسم کی عادت زیادہ ہوتی ہے۔ وہ دوسری قوم کی عورتوں سے مسخری اور توہین نہ کیا کریں عجب نہیں کہ وہی اللہ کے نزدیک ان سے بہترہوں اور ایک دوسرے کو طعنے نہ دیا کرو۔ نہ عیب لگایا کرو۔ نہ آپس میں ایک دوسرے کے برے برے القاب رکھا کرو جس سے ان کی ہتک ہو۔ اور اس کو رنج پہنچے۔ سنو ! ایمانداری کے بعد کسی کے حق میں برا نام تجویز کرنا یا استعمال کرنا بہت معیوب ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیے یہ ہدایت پہنچنے کے بعد بھی جو لوگ ایسی بدخصلتوں سے توبہ نہ کریں گے وہی اللہ کے نزدیک ظالم ہوں گے۔