وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ
اور جس دن کافر دوزخ پر پیش کئے جائیں گے (تو انہیں کہا جائے گا) تم دنیا کی زندگی میں پاکیزہ چیزوں [٣١] سے اپنا حصہ لے چکے اور ان سے مزے اڑا چکے آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔ یہ ان باتوں کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق اکڑ [٣٢] رہے تھے اور نافرمانی کیا کرتے تھے۔
اور سنو ! جس روز کافر لوگ دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے تو سب سے پہلے ان کو یہ کہا جائے گا کہ تم دنیا میں لذتیں پا چکے اور اس میں خوب فائدے اٹھا چکے مگر چونکہ تم نے لذتوں اور نعمتوں کے شکرئیے نہ کئے پس آج تم کو ان اعمال بد کے عوض میں ذلت کا عذاب پہنچایا جائے گا کیونکہ تم لوگ ملک میں ناحق تکبر اور بدمعاشی کرتے تھے غریبوں اور زیردستوں کو ستاتے اور ظلم زیادتی کرتے تھے اسی کی سزا تم کو بھگتنی ہوگی کیا تم نے سنا نہیں ؟ شیخ سعدی مرحوم کیا کہہ گئے ہیں۔ ؎ مہازور مندی مکن برکہاں ! کہ بریک نمط مے نماند جہاں