وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُن فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَائِهِ ۖ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ
ہم نے موسیٰ کو کتاب [٢٤] دی تھی لہٰذا (اے نبی!) آپ کو اس کتاب کے ملنے [٢٥] میں شک نہ رہنا چاہئے۔ یہ کتاب بنی اسرائیل کے لئے ہدایت تھی
(23۔30) کیا تمہیں معلوم ہے کہ ہم نے حضرت موسیٰ سلام اللہ علیہ کو بھی کتاب (تورات) دی تھی پس تو اس کتاب کے موسیٰ کو ملنے میں ہرگز شک نہ کیجیئو بلکہ تسلیم کیجئیو اور ہم نے اس کتاب کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت نامہ بنایا تھا اور جب نبی اسرائیل نے تکلیفات شدیدہ پر صبر کیا تو ہم نے ان پر کئی ایک امام بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے اور خود بھی ہمارے احکام پر یقین رکھتے تھے اب جو دنیا کے لوگوں کے درمیان دینی امور میں اختلافات شدیدہ ہو رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے روز ان کے اختلافی امور میں فلہ کرے گا قیامت کا ذکر سن کر جو یہ لوگ انکار کرتے ہیں کہ یہ بات ان کو کچھ بھی ہدایت نہیں کرتی کہ ان سے پیشتر ہم نے کتنی قوموں کو ان کی شرارتوں کی وجہ سے ہلاک کردیا یہ لوگ ان ہلاک شدوں کے مکانات اور مقامات میں چلتے پھرتے ہیں ان کے اجڑے دیار کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں وہاں کے در و دیوار سے گویا آواز آتی ہے کہ کل کون تھے آج کیا ہوگئے تم ابھی جاگتے تھے ابھی سو گئے تم اگر سوچیں تو اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں تو کیا یہ لوگ سنتے نہیں کیا انہوں نے اس پر بھی کبھی غور نہیں کیا کہ ہم (اللہ) کس طرح خشک بنجر زمین پر پانی کے بادل لے آتے ہیں پھر اس پانی کے ساتھ کھیت اگاتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے اور وہ خود بھی کھاتے ہیں کا پھر بھی یہ لوگ چشم بصیرت سے نہیں دیکھتے اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ جو تم مسلمان ہم کو سناتے ہو کہ ہم تم میں ہوگا یہ کب ہوگا اگر تم مسلمان سچے ہو تو بتلائو اے نبی ! تو ان سے کہہ کہ فیصلہ کی تاریخ تو اللہ ہی کو معلوم ہے اس کا تو کسی کو علم نہیں نہ اس نے کسی کو بتلایا ہے البتہ یہ بتلایا کہ فیصلہ کے دن کافروں کا ایمان لانا انکو سود مند نہ ہوگا کیونکہ اس روز سب کچھ چھپا چھپا یا ظاہر ہوجائیگا اور نہ انکو مہلت ملیگی پس اے نبی ! تو ان سے روگردانی کر اور منتظر رہ کہ انکا فیصلہ کیا ہوتا ہے وہ بھی منتظر ہیں پس آئیندہ کو جو فیصلہ ہوگا وہ تم سب کو معلوم ہوجائے گا۔