وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو (زبان سے تو) کہتا ہے ''ہم اللہ پر ایمان لائے [١٥]'' مگر جب اسے اللہ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو لوگوں کی اس ایذا رسانی کو یوں سمجھتا ہے، جیسے اللہ کا عذاب ہو [١٦] (اور کافروں سے جا ملتا ہے) اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے نصرت [١٧] آجائے تو ضرور کہے گا کہ ہم (دل سے) تو تمہارے ہی ساتھ تھے۔ کیا اہل عالم کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی [١٨] معلوم نہیں۔
(10۔13) اور بعض لوگ بلکہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہم نے مانا کہ ہمارا مالک ہمارا خالق ہمارا والی متولی سب کچھ اللہ ہی ہے پھر جب ایسا کہنے پر اللہ کے معاملے میں مخالفوں کی طرف سے ان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لوگوں کی تکلیف کو اللہ کے عذاب کی طرح قابل خوف بنا لیتے ہیں یعنی لوگوں کی تکلیف سے بھی ایسا ڈرتے ہیں جیسے عذاب الٰہی سے ڈرنا چاہئے ہر ایک بات میں لوگوں کی رضا مقدم جانتے ہیں اور کہتے ہیں میاں ! خالق سے بگاڑ کر ہم گذارہ کرسکتے ہیں مگر مخلوق سے بگاڑ کر گذارہ مشکل ہے اور اگر اللہ کی طرف سے کوئی مدد پہنچے فتوحات ہوں یا مال عنیمت آئے تو فورا کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ تھے دیکھا تھا ہم نے فلاں موقع پر فلاں کافر کو کیسے پچھاڑا تھا فلاں موقع پر ہم نے یہ کام کیا تھا ہمیں بھی کچھ عنایت ہو ہم بھی امید وار دعا گو ہیں کیا یہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس جہان والوں کے دلی رازوں سے خوب واقف نہیں بے شک اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو بھی جانتا ہے اور بے ایمان منافق بھی اسے خوب معلوم ہیں مگر یہ لوگ ایسے کچھ اللہ سے کشیدہ ہیں کہ ان کی ہر بات میں ادا نرالی اور جہالت سے لبریز ہے دیکھو تو جو لوگ کافر ہیں وہ ایمانداروں سے کہتے ہیں کہ آؤ تم ہمارے راستے کی پیروی کرو خیر یہ تو ایسی بات ہے کہ ہر ایک مذہب والا دوسرے کو کہتا ہے لطف یہ ہے کہ اور بھی ایک بات کہتے ہیں کہ اگر تم کسی مواخذہ سے ڈرتے ہو تو ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے کیا تم ہمارا اعتبار نہیں کرتے دیکھو ہم اتنے بڑے رئیس ہیں تمام لوگ ہمارا کہا مانتے ہیں ہم پر بھروسہ کرتے ہیں پھر تم کیوں نہیں ہم پر بھروسہ کرتے ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم تمہارے گناہ اٹھائینگے حالانکہ وہ ان کے گناہوں سے کچھ نہ اٹھائیں گے یقینا وہ جھوٹے ہیں اور اس جھوٹ کی سزا میں وہ اپنے گناہ اٹھائیں گے اور اپنے گناہوں کے ساتھ اور گناہ بھی اٹھائیں گے جو لوگوں کو گمراہ کرنے سے ان کی گردنوں میں لٹکائے جائیں گے اور جو کچھ یہ افترا کرتے ہیں کہ اللہ کی نسبت بدگمانی پھیلاتے ہیں اور اللہ کو بھی مثل دنیاوی بادشاہوں کے جان کر اس کے وسیلے اور اردلی تلاش کرتے ہیں قیامت کے روز اس سے پوچھے جائے گے اور اپنی کئے کی سزا پائیں گے