سورة القصص - آیت 84

مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى الَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر نیکی ملے گی [١١٤] اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگوں کو برائیوں کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جس قدر انہوں نے کی ہوں گی۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(84۔88) پس سنو ! جو کوئی نیک کام اللہ کے حضور لائیگا اس کو اس سے بہتر ملے گا اور جو کوئی برائی کر کے لائے گا تو برائی کرنے والوں کو اتنی ہی سزا ملے گی جتنی برائی وہ کرچکے ہونگے یہ نہ ہوگا کہ جس طرح نیک کام کرنے والوں کو اجر زیادہ ملے گا برے کام کرنے والوں کو سزا بھی زیادہ ملے نہیں یہ اللہ کے انصاف کے خلاف ہے پس اے نبی ! تو یقینا جان رکھ کہ جس اللہ نے تجھ پر احکام قرآن کو فرض کیا ہے وہ تجھے باعزت و وقار تیری باز گشت دار آخرت کی طرف پھیرنے والا ہے تجھے بھی ان تکالیف کا عوض بوجہ احسن وہاں ملے گا کیونکہ یہ تیری سب تکلیفات اللہ کی راہ میں ہیں پس وہ ان کو خوب جانتا ہے تو ان کو یہی سنانے کیلئے کہہ کہ جو کوئی ہدایت والا ہے اور جو صریح گمراہی میں ہے اللہ ان کو خوب جانتا ہے پس دونوں کو ان کے اعمال کے مطابق جزا و سزا دے گا انکو اتنی بھی خبر نہیں کہ تو تو اس بات کی کسی طرح توقع نہ رکھتا تھا کہ تیری طرف کوئی کتاب اتاری جائے مگر تیرے پروردگار کی رحمت سے اس کا نزول ہوا ہے پس اس کا نتیجہ اور اثر تجھ پر یہ ہونا چاہئے کہ تو کافروں بےدینوں اور مجرموں کا کبھی حمایتی اور مدد گانہ ہوجائیو اور یہ بھی خیال رکھیو کہ کبھی کسی طرح یہ بےدین لوگ تجھ کو اللہ کے احکام سے نہ روکیں‘ بعد اس سے کہ وہ تیری طرف اتارے گئے پس تو ان احکام کی تبلیغ کرتا رہ اور اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلاتا رہ اور مشرکوں میں سے کبھی نہ ہوجیو اور یہ بھی سن رکھ کہ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکاریو کیونکہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں معبود کیسے ہوسکے جب کہ وہ اپنے وجود اور ہستی میں بھی ازلی اور ابدی نہیں کیونکہ اللہ کے سوا ایسی کوئی چیز نہیں جس پر فنا طاری نہ ہو اسی کا سب اختیار اور حکم ہے مجال نہیں کہ اس کے حکم کو کوئی توڑ سکے اور اسی کی طرف تم سب رجوع ہو ہر بات میں اسی کے محتاج ہو گو تمہیں اس محتاجی کا علم نہ ہو مگر اس میں شک نہیں کہ محتاج ضرور ہو پس تم اپنی محتاجی کو ملحوظ رکھو اور ایسے مالک صاحب اختیار حاکم سے مت بگاڑو۔