قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ
آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار [٥٧] ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ [٥٨] کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے [٥٩] ہیں؟
(59۔60) لہٰذا اے نبی ! تو بھی اپنے مخالفوں سے کہہ کہ اس تباہی کے آنے سے پہلے سمجھ جائو اور میری بات کو کان لگا کر سنو ! کہ میں کیا کہتا ہوں میرا سبق یہ ہے کہ دنیا اور دنیا کی سب چیزیں اس مالک الملک کے تابع فرمان ہیں جس نے ان کو پیدا کیا ہے وہی ان کا خالق ہے وہی ان کا حقیقخ مالک ہے اس لئے میری تعلیم کا پہلا سبق یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ سب تعریفیں اللہ اکیلے ہی کے لئے ہیں یعنی خالقیت ما لکیت‘ راز قیت‘ عالمیت وغیرہ سب کی سب اسی ذات ستودہ صفات کے حق میں ہیں ان میں کسی بندے کا ساجھا نہیں اور سلام اور بزرگانہ تعظیم اس کے نیک بندوں پر ہے جن کو اس نے برگزیدہ فرمایا اتنے ہی سے اللہ اور اللہ کے برگزیدہ بندوں کا مرتبہ بخوبی پہچانا جاسکتا ہے کہ وہ مالک ہے اور وہ بندے پس بتلائو کیا اللہ سب سے بہتر ہے یا جن کو یہ مشرک لوگ اللہ کے شریک بناتے ہیں وہ اچھے ہیں اگر ان کو اچھے کہو تو بھلا اتنا تو بتلائو کہ کون ہے جس نے آسمان بنائے اور زمین پیدا کی اور ہمیشہ تمہارے لئے اوپر سے پانی اتارتا ہے پھر اس پانی کے ساتھ خوشنما گھنے گھنے ایسے باغ اگاتا ہے جن کی درخت پیدا کرنے کی تم میں طاقت نہیں تمام درخت بنانے کی طاقت تو کیا ہی ہوتی ایک پتہ کی بھی نہیں کیا اتنی بڑی مخلوق بنانے میں کوئی اور معبود بھی اللہ کے ساتھ ہے؟ نہیں نہیں بلکہ یہ لوگ کجرو ہیں مجال نہیں کہ سیدھی اور ستھری تعلیم کو قبول کریں