كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِينَ
لوط کی قوم نے (بھی) رسولوں [٩٩] کو جھٹلایا تھا۔
(160۔175) اسی طرح لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا تھا جب ان کے بھائی لوط نے ان کو کہا کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں؟ بے شک میں تمہارے لئے اللہ کی طرف سے معتبر رسول ہوں کیا مجال کہ ذرہ بھی خیانت کروں پس تم اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو اور میں تم سے اس کام پر مزدوری نہیں مانگتا۔ میری مزدوری تو اللہ رب العالمین ہی کے پاس ہے وہی میرا مالک ہے وہی میرا خالق ہے اس لئے میں تمہاری ان باتوں کی مخالفت کرتا ہوں دیکھو تو کیا تمہاری عقل ماری گئی ہے کہ تم دنیا کے لوگوں میں سے لڑکوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لئے جوڑے پیدا کئے ہیں ان کو چھوڑتے ہو حالانکہ لڑکوں سے بدکاری کرنا خلاف وضع فطری ہے جو کسی طرح ٹھیک نہیں اسی لئے تمہاری رائے غلط ہے کہ ہم ٹھیک راہ پر ہیں بلکہ تم مقررہ حدود انسانیت سے آگے بڑھنے والے ہو وہ بولے اے لوط ! ہم تیری اس فضول تقریر کا تو جواب نہیں دے سکتے اور نہ دینا چاہتے ہیں البتہ اتنی بات کہہ دیتے ہیں کہ اگر تو باز نہ آیا تو تو ایک دن یہاں سے نکالا جائے گا حضرت لوط نے کہا یہ تو تمہاری فضول باتیں ہیں مجھے نکال دو گے تو کیا ہوگا میں خود تمہارے کاموں سے بیزار ہوں یہ کہہ کر لوط نے اللہ سے دعا کہ کہ اے میرے پروردگار مجھے اور گف میرے متعلقین دینی اور دنیاوی رشتہ والوں کو ان کے کاموں کی سزا سے نجات دیجئیو پس ہم نے اس کو اور اس کے متعلقین سب کو بچایا سوائے ایک بڑھیا عورت کے جو عذاب میں پیچھے رہنے والوں میں تھی یعنی حضرت لوط کی بیوی جو ایمان سے محروم اور لوط کی مخبری کرتی رہتی تھی وہ کفا کے ساتھ رہی پھر ہم نے دوسرے لوگوں کو جو لوط کے مخالف تھے ہلاک کردیا یعنی ہم نے ان پر پتھرائو کی سخت بارش کی بارش کیا تھی صرف پتھرائو تھا۔ پس ان ڈرائے گئے لوگوں پر بہت بری بارش تھی بے شک اس میں ایک بڑی نشانی ہے اور بہت سے لوگ ان میں سے بے ایمان ہیں اور تیرا پروردگار بڑا ہی غالب بڑے رحم والا ہے