وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
اور رحمٰن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری [٨٠] سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام [٨١] کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں)
یہ تو ہوا رحمان کی صفات کا بیان اب رحمان کے بندوں اور ان کے اعمال کا بیان (تاکہ تم ان کی چال چلو) غور سے سنو ! اللہ رحمان کے نیک بندے اور سچے تابعدار وہ لوگ ہیں جو زمین پر فروتنی سے چلتے ہیں غرور اور تکبر کا تو نام بھی نہیں جانتے ان کے ہر ایک کام میں حکم اور بردباری ہوتی ہے اور ہر ایک کے ساتھ نرمی کا برتائو کرتے ہیں اور جاہل لوگ جب ان کا سامنا کرتے ہیں تو وہ رحمان کے بندے بجائے ان سے مقابلہ کرنے کے سلام کہتے ہیں اور راستہ سے گزر جاتے ہیں اسی لئے تو شیخ سعدی مرحوم نے لکھا ہے ؎ زجاہل گریز ندہ چوں تیر باش نیا میختہ چوں شکر شیر باش