قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَن شَاءَ أَن يَتَّخِذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا
آپ ان سے کہئے : کہ میں اس (تبلیغ) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت بس یہی ہے کہ جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔[٧٠]
(57۔62) پس تو ان سے کہہ کہ میں تم سے اس تبلیغ کے کام پر کوئی اجرت نہیں مانگتا ہاں یہ میری مزدوری ہے کہ جو کوئی چاہے اپنے پروردگار کی راہ اختیار کرلے اور بس گویا کسی شاعر کا شعر میرے ہی حق میں زیبا ہے کہ ؎ سرمہ مفت نذر ہوں مری قیمت یہ ہے کہ رہے چشم خریدار پہ احسان میرا یہ ان کو سنا اور اگر کوئی تکلیف پہونچے تو تمام مخلوق کو ممکنات مالک بالذات سمجھ کر اسی دائمی زندہ اللہ پر بھروسہ کیجئے جو کبھی نہ مرے گا اور اسی کی تعریف کے ساتھ تسبیح تہلیل پڑھتا رہیو یعنی جب کوئی تکلیف کا وقت آئے تو اللہ حی القیوم کو پاکی کے ساتھ یاد کیا کر اور یاد رکھ کہ وہ اپنے بندوں اور بندوں کے گناہوں سے پورا خبردار ہے کیونکہ وہ وہی تو ہے جس نے آسمان اور زمین اور ان دونوں کی درمیانی چیزیں چھ دنوں میں پیدا کیں پھر تخت پر بیٹھا یعنی زمام سلطنت اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی باوجود اس وسعت سلطنت کے وہ ظلم زیادتی کا روادار نہیں بلکہ نہایت ہی رحم کرنیوالا مہربان ہے پس تو اسی سے اپنے جمیع مطالب کا سوال کیا کر جو سب کے حال سے خبردار ہے مگر ان بدکرداروں اور متکبروں سے الگ رہنا جن کے تکبر کی کیفیت ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے اللہ رحمان کی جو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے اطاعت کرو اور اسکی ناراضگی سے بچو تو کم بخت ایسے صاف اور سیدھے حکم کا جواب کیسا ٹیڑھا دیتے ہیں کہتے ہیں رحمان کون ہے؟ کیا ہم اس کی اطاعت کریں اور اسکی بندگی کریں جس کا تو حکم دیتا ہے؟ تیرے کہنے سے تو ہم کبھی نہ کریں گے گویا ان کا اصول ہے جو نکلے جہاز ان کا بچ کر بھنور سے تو تم ڈالدو نائو اندر بھنور کے بھلا ایسی بے عقلی پر جو کچھ یہ کریں کیا تعجب ہے اسی لئے تو یہ اتنا اتراتے ہیں اور ان کو نفرت زیادہ بڑھتی ہے حالانکہ رحمان کو خوب جانتے ہیں کہ وہ تمام دنیا پر رحم کرنیوالا ہے اگر کسی ایسے ہم کم عقل کو معلوم نہ ہو تو وہ سن رکھے کہ وہ رحمان بڑی برکت والی ذات والی صفات ہے جس نے آسمانوں کو بنایا اور آسمانوں میں سیاروں کی منزلیں بنائیں جن میں بارہ مہینوں کے حساب سے وہ چلتے ہیں اور ان آسمانوں میں ایک روشن چراغ سورج اور چمکتا ہوا نورانی چاند بنایا سچ پوچھو تو تمام دنیا کے ضروری سامان انہی دو سیاروں کی منزلیں بنائیں جن میں بارہ مہینوں کے حساب سے وہ چلتے ہیں اور ان آسمانوں میں ایک روشن چراغ سورج اور چمکتا نورانی چاند بنایا سچ پوچھو تو تمام دنیا کے ضروری سامان انہی دو سیاروں سے مہیا ہوتے ہیں اور سنو ! رحمان وہ ذات بابرکات ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے آگے پیچھے آنے والا بنایا گو یہ نعمتیں تو سب لوگوں کے لئے ہیں مگر یہ ذکر اور بیان خاص کر ان لوگوں کے لئے ہے جو قدرتی نظام پر توجہ کر کے نصیحت حاصل کریں یا اللہ کی مہربانیوں کو دیکھ کر اس کا شکر کرنا چاہیں