سورة الفرقان - آیت 40
وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور اس بستی پر تو ان کا گزر ہوچکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی [٥٢] گئی تھی۔ کیا انہوں نے اس بستی کا حال نہ دیکھا ہوگا ؟ لیکن (اصل معاملہ یہ ہے کہ) یہ لوگ موت کے بعد دوسری زندگی کی توقع ہی نہیں رکھتے۔
تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری
اس واقعہ کو تو یہ بھی جانتے ہیں اور اس بستی پر بھی آتے جاتے ہیں چند پتھروں کی بری بارش ہوئی تھی پھر کیا یہ اس کو دیکھتے نہیں کہ کیسا ان کا کھلیان ہوا اور کیسے وہ تباہ ہوئے مگر ان کی یہ حالت اس لئے ہے کہ یہ لوگ دنیا میں سر شار ہیں بلکہ دوبارہ جی اٹھنے کا ان کو خیال ہی نہیں