وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْمَلَائِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَا ۗ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوا فِي أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْا عُتُوًّا كَبِيرًا
اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں، ہم پر فرشتے کیوں نہیں اترے یا ہم ہی اپنے پروردگار کو (آنکھوں سے) [٢٩] دیکھ لیں؟ یہ اپنے دل میں بہت بڑے بن بیٹھے ہیں اور بہت بری سرکشی میں مبتلا [٣٠] ہوچکے ہیں۔
دیکھو تو جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے یعنی قیامت کے منکر ہیں رسول کے کافر ہیں وہ کہتے ہیں یہ شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کہتا ہے کہ مجھ پر فرشتے آتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں آئے ہم تو تب مانیں گے کہ ہم پر بھی فرشتے آئیں یا ہم بچشم خود اپنے پروردگار کو دیکھیں اس شخص میں کیا برتری اور فضیلت ہے کہ اس پر فرشتے آتے ہیں اور ہم نہیں دیکھتے حقیقت میں یہ لوگ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھے بیٹھے ہیں اور مقررہ حدود انسانیت سے بہت آگے بڑھ گئے ہیں انہیں اتنی بھی خبر نہیں کہ کلاہ خسردی دتاج شاہی بہرکل کے رسد حاشا وکلا