يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا [٣٢] دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا [٣٣] حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ بات تمہارے [٣٤] حق میں بہتر ہے توقع ہے کہ تم اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو) گے۔
(27۔29) مسلمان ایماندارو ! یہ ایک واقعہ تم میں ایسا ہوا ہے کہ آئندہ کو تمہاری عبرت کیلئے کافی ہے پس تم اس سے عبرت حاصل کرو اور اس کی روک تھام کا خیال رکھنے کو تمہیں یہ حکم دیا جاتا ہے کہ تم اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں بغیر معلوم کرائے اور اس میں رہنے والوں کو سلام کئے بدوں داخل نہ ہوا کرو یعنی جب تم کسی دوست یا رشتہ دار کے ہاں ملنے کو جائو تو پہلے آواز دیا کر تاکہ وہ متنبہ ہوجائیں پھر سلام کہا کرو پھر اندر جانے کیا جازت مانگا کرو اگر اجازت ملے تو داخل ورنہ واپس یہ طریق تمہارے لئے اچھا اور تمہیں اس لئے بتلایا ہے تاکہ تم نصیحت پائو اور عمل کرو اور اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پائو یعنی کوئی شخص وہاں موجود نہ ہو یا آواز نہ آئے تو پھر تم ان میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ تمہیں اذن نہ ملے ممکن ہے وہ گھر والے کسی اپنے ضروری کام میں مشغول ہوں جس پر کسی غیر کو مطلع کرنا نہ چاہتے ہوں اس لئے تم بغیر اجازت کے اندر نہ جایا کرو اگر تمہیں کہا جائے کہ اس وقت ملنے کا موقع نہیں یا فرصت نہیں آپ لوٹ جائیں یا تشریف لے جائیں تو واپس لوٹ آئویہ تمہارے لئے زیادہ صفائی کی تجویز ہے اور یاد رکھو اگر تم اس کا خلاف کرو گے یا کسی کے گھر میں بری نیت لے کر جائو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو خوب جانتا ہے ہاں یہ حکم ان مسافر خانوں کے لئے نہیں ہے جن میں ہر ایک شخص داخل ہونے کا مجاز ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی خاص شخص کے مملوکہ یا مقبوضہ نہیں ہوتے پس ایسے گھروں میں جو کسی خاص شخص کے سکونتی نہ ہوں داخل ہونے میں تم پر گناہ نہیں کیونکہ ان گھروں میں تمہارا اسباب رہتا ہے یعنی سرائے وغیرہ مسافر خانے میں اگر چند کس رہتے ہوں اور باہر سے کوئی اور شخص آجائے تو بغیر اجازت اس کو داخل ہونے میں گناہ نہیں تاہم یہ شرط ضروری ہے کہ کسی بدنیتی سے داخل نہ ہو بد نیتی ہر حال میں بری ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے اور چھپاتے ہو اور اللہ تعالیٰ کو سب کچھ معلوم ہے