إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنكُمْ ۚ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَّكُم ۖ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُم مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْإِثْمِ ۚ وَالَّذِي تَوَلَّىٰ كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ
جن لوگوں نے تہمت [١٢] کی باتیں کیں وہ تم میں سے ایک ٹولہ ہے۔ اسے تم اپنے لئے برا نہ سمجھو بلکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ جس نے اس میں جتنا حصہ لیا [١٣] اتنا ہی گناہ کمایا اور ان میں سے جو شخص اس تہمت کے بڑے حصہ کا [١٤] ذمہ دار بنا اس کے لئے عذاب عظیم ہے۔
(11۔20) سنو ! اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے تقاضا سے تم کو اس قصہ کی اصلیت پر اطلاع دیتا ہے جو آج کل تم میں مشہور ہو رہا ہے کہ ایک پاکدامن بلکہ پاکدامنوں کی سردار پر بہتان لگایا جاتا ہے (آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرم محترم حضرت عائشہ صدیقہ (رض) پر منافقوں نے معاذ اللہ تہمت زنا کاری کی لگائی تھی ان کے رد کرنے کو یہ آیت نازل ہوئی۔ منہ) پس جن لوگوں نے اس طوفان اور سراسر بہتان کو اٹھایا ہے کچھ شک نہیں کہ وہ تم مسلمانوں میں سے ہیں بظاہر کلمہ اسلام پڑھتے نمازوں میں شریک ہوتے ہیں تم اس بہتان کو اپنے حق میں برانہ سمجھو بلکہ وہ تمہارے حق میں اچھا ہے کیونکہ اس کے ضمن میں کئی ایک مسائل تم کو بتلائے جائیں گے ان میں جس جس نے اس امر میں زبان کھول کر جتنا جتنا گناہ کیا ہے وہ ان کو ملے گا اور ان میں سے جس شخص نے اس طوفان کا بڑا حصہ لایا ہے یعنی عبد اللہ بن ابی منافق وغیرہ جو ہر ایک مجلس میں اس کو مشہور کررہا ہے۔ اس کو تو بہت ہی بڑا عذاب پہونچے گا سنو ! تم مسلمان جنہوں نے اس طوفان بے تمیزی کو پیدا نہیں کیا اور نہ پھیلا یا ہے تم بھی کسی قدر غلطی سے خالی نہیں تم نے جب یہ بہتان سنا تھا تو کیوں ایماندار مردوں اور عورتوں نے اس کو اپنے حق میں اچھا نہ جانا اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح بہتان ہے پس خبردار آئندہ کو جب کبھی کسی مومن صالح کی نسبت زنا لواطت وغیرہ بد اخلاقوں کی خبر سنو تو فورا یہ کلمہ کہدیا کرو ان مفتریوں کو چاہئے تھا کہ حسب قاعدہ مذکورہ بالا اس بہتان کی تصدیق کے لئے چارگواہ لاتے جو اپنا مشاہدہ بیان کرتے پھر گر یہ سچے تھے تو کیوں یہ لوگ چار گواہ اس دعویٰ پر نہ لائے پس جب یہ گواہ نہ لاسکے تو سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہی جھوٹے ہیں جن لوگوں نے ان کی ہاں میں ہاں ملائی ہے یا خاموشی سے ان کی بہتان بازی سنی ہے ان کو بھی حصہ رسدی برابر گناہ ہوگا اور سچ پوچھو تو اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت دنیا اور آخرت میں تم مسلمانوں پر نہ ہوتی تو تم نے جس نامناسب بات تہمت میں کرید کی تھی اور ناحق سن سنا کر اس کو بعضوں نے تو تسلیم کرلیا تھا اور بعضے خاموش ہو رہے تھے اس میں تم پر کوئی بڑا عذاب نازل ہوتا کیونکہ تم اس حکایت کو اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرتے تھے خواہ تمہارے دل میں اس کی تصدیق نہ تھی تاہم تم اس کو نقل کرتے تھے اور اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے تھے جن کا تم کو یقینی علم نہ تھا اور تم اپنے خیال میں اس کو حکایت کو آسان سمجھتے تھے حالانکہ اللہ کے ہاں وہ بہت بڑی بات تھی کہ رسول بلکہ سید الانبیاء علیہم السلام کی حرم محترم پر بہتان لگایا جائے اور تم چپ رہو؟ جب تم نے اس بہتان کو سنا تھا تو کیوں نہ اپنے مونہوں کو بند رکھا اور کیوں نہ تم نے کہا کہ ہم کو لائق نہیں کہ ہم اس بات کو منہ سے نکالیں اس کے علاوہ یہ بھی کہنا چاہئے تھا کہ توبہ تو اللہ پاک ہے یہ بڑا بہتان ہے سنو ! اللہ تعالیٰ تم کو نصیحت کرتا ہے اگر ایماندار ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا اور اللہ کی نصیحت پر عمل پیرا ہونا دیکھو اللہ تعالیٰ تمہارے نے اپنے احکام کھول کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑے علم والا بڑی حکمت والا ہے پس اس کے احکام کو بھی علم اور حکمت پر مبنی سمجھو اور یاد رکھو جو لوگ یعنی منافق جو چاہتے ہیں کہ بے گناہ مسلمانوں کے حق میں زنا کاری کی خبر مشہور ہو دنیا و آخرت میں ان کو دکھ کی مار ہے اور اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کے حال کو جانتا ہے اور تم نہیں جانتے اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حال پر بڑا ہی مہربان نہایت رحم والا ہے تو تم دیکھتے کہ ایسے کام کی سزا تم کو کیا ملتی