سورة البقرة - آیت 105

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ کافر ہیں خواہ وہ اہل کتاب سے ہوں یا مشرکین سے، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی [١٢٤] نازل ہو۔ اور اللہ تو جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرلیتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(105۔107 (۔ بھلا یہ کیونکر نہ جلیں بھنیں تمہاری تو دن بدن شوکت ہو اور یہ کتاب والے کافر اور مکہ کے مشرک ہرگز اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ کی طرف سے کچھ بھلائی تم کو ملے اور یہاں معاملہ ہی دگرگوں ہے کہ تم روز افزوں ترقی پر ہو اس لیے انکو بجز دشنام دہی کے کچھ نہیں سوجتا پس گالیاں بکتے ہیں مگر یاد رکھیں تمہارا کچھ نہیں بگاڑیں گے اس لئے اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت خاصہ کے ساتھ مخصوص کرلیتا ہے کسی کا اس پر نہ اجارہ ہے نہ کیونکہ زور اللہ بڑے فضل والا ہے ہمیشہ اپنے بندوں پر مناسب حال کرم بخشی کرتا ہے یہ تو ان کی غلطی ہے کہ اسلام کی اشاعت کو اپنے لئے مضر جانتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی قومی عزت (یہودیت) پر بڑاناز ہے یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام چونکہ ہماری قومیت کے بر خلاف ہے اس کو مٹادے گا اس لئے اسلام کو کم درجہ جان کر اعراض کرتے ہیں حالانکہ ہمارے ہاں قاعدہ ہے کہ جب کبھی کوئی نشان قومی یا شخصی شرعی یاعرفی ہم تبدیل کریں یا بحالت موجود چند روز کے لئے اس کو پیچھے چھوڑرکھیں تو پہلی صورت میں اس سے اچھالے آتے ہیں یا بصورت دیگر اس جیساپس یہودیت کے آثار مٹنے سے اسلام ان کے اور سب کے حق میں بہتر ہوگا کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمینوں کی تمام حکومت اللہ کو ہی حاصل ہے وہ جو چاہے اپنی رعیّت میں احکام جاری کرے اسے کوئی مانع نہیں اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی والی ہے نہ مددگار جو اس کی پکڑسے تم کو بچائے