بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
(شروع) اللہ کے نام [٢] سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ [٣]
چونکہ یہ سورت بندوں کی زبان پر گویا ایک عرضی کا مسودہ نازل ہوا ہے۔ اس لئے اسکے ترجمہ سے پہلے ” کہو“ محذوف سمجھنا چاہئے۔ یعنی اے میرے بندوں ! تم یوں کہو کہ ہم شروع کرتے ہیں سب کام اللہ کے نام سے جو باوجود گناہ بندوں کے بڑا ہی مہربان نہائت رحم والا ہے۔ عرض مطلب سے پہلے ہم اس امر کا اعتراف کرتے ہیں کہ سب تعریفیں اللہ پاک کیلئے ہیں جو سب جہان والوں کا پرورش کرنے والا ہے۔ سب مخلوق کیا چھوٹی کیا بڑی سب اسکی نمک خوار اور غلام ہیں۔ نہ صرف پرورش کرتا ہے بلکہ باوجود انکے گناہوں کے بڑا مہربان نہائت رحم والا ہے۔ اور اگر دنیا میں باوجود کثرت احسانات کے اسکی طرف رجوع نہ کریں۔ اور اپنے تکبر اور سرکشی میں پھنسے رہیں اس نے ایک دن بد بختوں اور نیک بختوں کی تمیز کرنے کو مقرر کر رکھا ہے۔ جس کا نام روز قیامت ہے۔ اس قیامت کے دن کا مالک بھی وہی ہے۔ چوں کہ ایسے اللہ مالک الملک کے حکم سے رو گردانی کرنابہت ہی مذموم اور قبیح امر ہے۔ نیزایسا مالک الملک کوئی اور نہیں۔ لہٰذا ہم سب سے علیحدہ ہو کر اے ہمارے مہربان مولا ! تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہر ایک کام کی انجام دہی میں تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ چنانچہ بالفعل ہماری ایک ضروری حاجت ہے جس کے سبب سے ہم تیرے عاجز بندے ایک دوسرے سے مخالف اور دشمن ہو رہے ہیں۔ اور نہائت ہی زور سے کوشش کرچکے ہیں تاہم کوئی فیصلہ بیّن طور پر نہیں ہوتا لہذاہم نیازمندان سب کے سب عاجز آکر التماس کرتے ہیں کہ تو ہی اے مولا ! مہربان ہم کو اس میں کامیاب کر۔