قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ
نیز فرمایا: ’’اسی زمین میں تم زندگی بسر کرو گے، اسی میں مرو گے [٢٢] اور اسی سے (دوبارہ) نکالے جاؤ گے‘‘
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے آدم علیہ السلام، ان کی بیوی اور ان کی اولاد کو زمین پر اتار دیا تو ان کو زمین کے اندر ان کے قیام کے احوال کے بارے میں آگاہ فرمایا کہ زمین کے اندر ان کے لئے ایک ایسی زندگی مقرر کردی ہے جس کے تعاقب میں موت ہے جو ابتلاء و امتحان سے لبریز ہے۔ وہ اسی دنیا میں رہیں گے اللہ تعالیٰ ان کی طرف اپنے رسول بھیجے گا، ان پر کتاب نازل کرے گا۔ حتیٰ کہ ان پر موت آئے گی اور وہ اسی زمین میں دفن کردیئے جائیں گے۔ پھر جب وہ اپنی مدت پوری کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ زندہ کرے گا اور اس دنیا سے نکال کر حقیقی گھر میں، جو دائمی قیام کا گھر ہے، داخل کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا کہ اس نے ان کو ضروری لباس مہیا فرمایا۔ وہ لباس جس سے خوبصورتی مقصود ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام اشیا مثلاً کھانا پینا، سواری اور بیویاں وغیرہ عطا کیں۔ اس کی تکمیل کی خاطر اللہ تعالیٰ نے دیگر ضروریات مہیا کیں اور ان پر واضح کردیا کہ یہ سب کچھ بالذات مقصود نہیں ہے، بلکہ یہ لباس اللہ تعالیٰ نے صرف اس لئے نازل کیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت میں ان کا مددگار ثابت ہو۔