قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تم سب (یہاں سے) نکل جاؤ تم ایک [٢١] دوسرے کے دشمن ہو۔ اب تمہارے لیے زمین میں جائے قرار اور ایک مدت تک سامان زیست ہے‘‘
یعنی اللہ تعالیٰ نے آدم اور حوا کو جمع کے صیغے کے ساتھ مخاطب کر کے نیچے اترنے کا حکم دیا، کیونکہ ابلیس تو اس سے قبل اتارا جا چکا تھا، پھر سب زمین کی طرف اتارے گئے۔ آدم و حوا علیہما السلام کے ساتھ ابلیس کو بھی بتکرار حکم دیا گیا تاکہ معلوم ہو کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے، کیونکہ ابلیس انسان سے کبھی جدا نہیں ہوتا بلکہ ہر وقت ساتھ رہتا ہے اور اولاد آدم کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ ﴿ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ﴾ کا جملہ (اِهْبِطُوا) کی ضمیر سے حال ہونے کی بنا پر نصب کے مقام پر ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم و حو علیہما السلام اور شیطان سے کہا کہ سب جنت سے نکل کر زمین پر اتر جاؤ درآں حالیکہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو زمین پر تمہارا ٹھکانا ہے، اس وقت تک، جب تک تمہارا زمین میں رہنا مقدر ہے۔