وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
اور اسمعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ ان میں سے ہر ایک کو [٨٧۔ ١] ہم نے اقوام عالم پر فضیلت دی تھی
﴿وَإِسْمَاعِيلَ ﴾ یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے جو نسل انسانی کے ایک بڑے گروہ کے جد امجد تھے، یعنی گروہ عرب کے باپ اور اولاد آدم علیہ السلام کے سردار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد﴿وَيُونُسَ ﴾یعنی یونس بن متی علیہ السلام ﴿وَلُوطًا﴾یعنی ابراہیم علیہ السلام کے بھائی ہارون علیہ السلام کے بیٹے﴿ وَكُلًّا﴾ یعنی ان تمام انبیاء و مرسلین کو ﴿فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ﴾ ” ہم نے جہانوں پر فضیلت دی“ کیونکہ فضیلت کے چار درجے ہیں جن کا ذکر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں کیا ہے﴿وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ﴾(النساء:4؍69)” جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صلحا“ اور یہ مذکور انبیائے کرام علیہم السلام بہت بلند درجے پر فائز ہیں بلکہ علی الاطلاق تمام رسولوں سے افضل ہیں۔ پس وہ تمام انبیاء و مرسلین جن کا قصہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے، بلاشبہ ان نبیوں میں سے افضل ہیں جن کا ذکر نہیں فرمایا۔