وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور ہم نے ابراہیم کو اسحق اور یعقوب عطا کیے۔ ہر ایک کو ہم نے سیدھی راہ دکھائی اور نوح کو اس سے پیشتر ہدایت دے چکے تھے اور اس (ابراہیم) کی اولاد میں سے ہم نے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو ہدایت دی تھی اور ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندے اور خلیل ابراہیم علیہ السلام کا اور اپنے اس احسان کا ذکر کیا کہ اللہ نے ان کو علم، دعوت اور صبر سے نوازا تو اب ذکر فرما رہا ہے کہ صالح اور پاک نسل کے ذریعے سے بھی اللہ نے ان کو بڑی تکریم بخشی، اللہ نے مخلوق میں سے منتخب اور چنے ہوئے لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے بنائے اور یہ اتنی بڑی منقبت اور اتنی زیادہ عزت افزائی ہے کہ اس کی مثال نہیں ملتی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ﴾” اور ہم نے عطا کئے اسے اسحاق اور یعقوب“ یعقوب یعنی اسحاق علیہ السلام کے فرزند جن کو اسرائیل کہا جاتا ہے۔ ایک بڑے گروہ کے باپ جس کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں پر فضیلت بخشی۔ ﴿كَلًّا﴾ ” سب کو“ یعنی ان دونوں میں سے ہر ایک کو ﴿هَدَيْنَا﴾ ” ہم نے ہدایت دی۔“ یعنی علم و عمل میں راہ راست دکھائی ﴿وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ﴾” اور اس سے قبل ہم نے نواح کو ہدایت سے نوازا“ یہ ہدايت اعلیٰ ترین انواع میں سے تھی جو دنیا کے صرف معدودے چند افراد کو حاصل ہوئی ہے اور وہ اولوالعزم رسول تھے۔ نوح ان میں سے ایک تھے۔ ﴿وَمِن ذُرِّيَّتِهِ ﴾” اور ان کی نسل میں سے“ اس میں احتمال ہے کہ ضمیر نوح کی طرف لوٹتی ہے، کیونکہ یہ قریب ترین مرجع ہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسی زمرہ میں حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر کیا جو کہ نوح علیہ السلام کی ذریت سے ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ذریت سے نہیں، کیونکہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔۔۔ نیز اس بات کا احتمال بھی ہے کہ ضمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف لوٹتی ہو کیونکہ سیاق کلام ابراہیم علیہ السلام کی مدح و ثنا میں ہے اور لوط علیہ السلام اگرچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ذریت میں سے نہیں ہیں تاہم یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو جناب خلیل علیہ السلام کے ہاتھ پر ایمان لائے تھے۔ حضرت لو ط علیہ السلام کا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لانا مجردان کا بیٹا ہونے سے زیادہ ان کے لئے منقبت اور فضیلت کا حامل ہے۔ ﴿دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ ﴾ ” داؤد اور سلیمان“ یعنی سلیمان بن داؤد علیہ السلام ﴿وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ ﴾” ایوب اور یوسف“ یعنی ایوب اور یوسف بن یعقوب علیہم السلام ﴿وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ﴾ ” موسیٰ اور ہارون“ یعنی عمران کے بیٹے ﴿وَكَذَٰلِكَ﴾ ” اور اسی طرح “ یعنی جس طرح ہم نے ابراہیم خلیل اللہ کی ذریت کو صالح بنایا، کیونکہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب کی بندگی کو بہترین طریقے سے ادا کیا اور اللہ کی مخلوق کو بہترین طریقے سے فائدہ پہنچایا ﴿نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ﴾ ” ہم بدلہ دیتے ہیں احسان کرنے والوں کو۔“ نیکو کار لوگوں کی جزا یہ ہے کہ ہم انہیں ان کی نیکیوں کے مطابق سچی مدح و ثنا اور صالح اولاد سے نوازتے ہیں۔