سورة الانعام - آیت 82

الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ [٨٥] ایمان لائے پھر اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے آلودہ نہیں کیا۔ انہی کے لیے امن و سلامتی ہے اور یہی لوگ راہ راست پر ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فریقین کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ ﴾” وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہیں ملایا انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم“ یعنی ایمان کو شرک کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا۔ ﴿أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴾ ” یہی لوگ ہیں جن کے لئے امن ہے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں۔“ وہ ہر قسم کے خوف سے مامون ہوں گے، عذاب اور شقاوت وغیرہ میں سے کسی قسم کا خوف نہ ہوگا اور سیدھے راستے کی طرف راہنمائی سے نوازے جائیں گے۔ اگر انہوں نے اپنے ایمان کو کسی قسم کے ظلم سے ملوث نہ کیا ہوگا یعنی انہوں نے شرک کیا ہوگا نہ گناہ، تو انہیں امن کامل اور ہدایت تام نصیب ہوگی اور اگر انہوں نے اپنے ایمن کو شرک سے تو پاک رکھا مگر وہ برے اعمال کا ارتکاب کرتے رہے تو انہیں اگرچہ کامل امن اور کامل ہدایت تو حاصل نہ ہوگی تاہم انہیں اصل ہدایت اور امن حاصل ہوں گے۔ آیت کریمہ کا مخالف مفہوم یہ ہے کہ وہ لوگ جنہیں یہ دو امور حاصل نہیں وہ ہدایت اور امن سے محروم رہیں گے بلکہ ان کے نصیب میں بدبختی اور گمراہی کے سوا کچھ نہ ہوگا۔