ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۚ أَلَا لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ
پھر ان روحوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔[٦٨] جو ان کا حقیقی مالک ہے۔ سن لو! فیصلہ کے جملہ اختیارات اسی کے پاس ہیں اور اسے حساب [٦٩] لینے میں کچھ دیر نہیں لگتی
﴿ ثُمَّ ﴾ ” پھر“ موت اور حیات برزخ کے بعد اور جو کچھ اس میں خیر و شر ہے ﴿ رُدُّوا إِلَى اللَّـهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ﴾ ” پہنچائے جائیں گے وہ اللہ کی طرف جو ان کا سچا مالک ہے“ یعنی وہ مولائے حق اپنے حکم قدری کے مطابق ان کا والی ہے اور ان کے اندر اپنی مختلف انواع کی تدابیر کو نافذ کرتا ہے۔ پھر وہ امرو نہی اور حکم شرعی کے ذریعے ان کا والی ہے، اس نے ان کی طرف رسول بھیجے اور ان پر کتابیں نازل کیں پھر ان کو اسی کی طرف لوٹایا جائے گا، وہ ان میں اپنا حکم جزائی نافذ کرے گا اور ان کو ان کے اچھے اعمال کا ثواب عطا کرے گا اور ان کی بدیوں اور برائیوں کی پاداش میں انہیں عذاب دے گا۔﴿أَلَا لَهُ الْحُكْمُ﴾ ” سن رکھو ! حکم اسی کا ہے“ وہ اکیلا جس کا کوئی شریک نہیں، فیصلے کا مالک ہے ﴿وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ﴾ ” اور وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے“ کیونکہ اس کا علم بھی کامل ہے اور اس نے ان کے اعمال کو بھی محفوظ کیا ہوا ہے۔ پہلے اس نے ان کو لوح محفوظ میں ثبت کیا، پھر فرشتوں نے اپنی اس کتاب میں ثبت کیا جو ان کے ہاتھوں میں ہے۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی تخلیق و تدبیر میں متفرد ہے اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے، وہ اپنے بندوں کو ان کے تمام احوال میں درخوراعتنا سمجھتا ہے، وہی حکم قدری، حکم شرعی اور حکم جزائی کا مالک ہے پھر مشرکین کیوں کر اس ہستی سے روگردانی کر کے جو ان صفات کی مالک ہے ایسی ہستیوں کی بندگی اختیار کرتے ہیں جن کے اختیار میں کچھ بھی نہیں، جو ذرہ بھر نفع کی مالک نہیں اور ان میں کوئی قدرت اور ارادہ نہیں؟ ان کی حالت یہ ہے کہ وہ کھلے عام کفر و شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عظمت پر بہتان کی جرأت کرتے ہیں اور وہ ان کو معاف کردیتا ہے اور ان کو رزق عطا کرتا ہے۔ اللہ کی قسم ! اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کتنا حلیم ہے اور اس کا عفو اور اس کی رحمت ان پر سایہ کناں ہے تو ان کے داعیے اس کی معرفت کی طرف خود بخود کھنچے چلے آئیں اور ان کی عقل اس کی محبت میں (دیگر ہر شے سے) غافل ہوجائے اور وہ خود اپنے آپ پر سخت ناراض ہوں کیونکہ انہوں نے شیطان کی داعی کی اطاعت کی جو رسوائی اور خسارے کا موجب ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو عقل سے عاری ہیں۔