وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۖ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ
وہ اپنے بندوں پر پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگران [٦٦] (فرشتے) بھیجتا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اسکی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ (اپنے کام میں) ذرہ بھر کوتاہی [٦٧] نہیں کرتے
﴿وَهُوَ﴾ ” اور وہ“ یعنی اللہ تعالیٰ ﴿الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۖ﴾” غالب ہے اپنے بندوں پر“ وہ ان پر اپنا ارادہ اور اپنی مشیت عامہ نافذ کرتا ہے۔ بندے کسی چیز کا کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر حرکت و سکون کے بھی مالک نیں۔ بایں ہمہ اس نے اپنے بندوں پر فرشتوں کو محافظ مقرر کر کرھا ہے اور بندے پر جو عمل کرتے ہیں یہ فرشتے اس کو محفوظ کرلیتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ كِرَامًا كَاتِبِينَ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ﴾(الانفطار :82؍ 10۔12) ” اور تم پر نگہبان مقرر ہیں باعزت تمہاری باتوں کو لکھنے والے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں۔“ ارشاد فرماتا ہے ﴿عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾(ق :5؍ 17، 18) ” اس کے دائیں اور بائیں جانب بیٹھے ہوتے ہیں۔ وہ جب کوئی بات کہتا ہے تو ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے۔“ یہ ان کی زندگی کے احوال میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی حفاظت ہے۔ ﴿حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا ﴾” یہاں تک کہ جب آ پہنچے تم میں سے کسی کو موت تو قبضے میں لے لیتے ہیں اس کو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے‘‘ یعنی وہ فرشتے جو روح قبض کرنے پر مقرر ہیں ﴿وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ ﴾ ” اور وہ کوتاہی نہیں کرتے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنی قضا و قدر سے جو مدت مقرر کردی ہے اور اس میں ایک گھڑی کا اضافہ کرسکتے ہیں نہ ایک گھڑی کی کمی، وہ صرف مکتوب الٰہی اور تقدیرربانی کو نافذ کرتے ہیں۔