سورة الانعام - آیت 59

وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور غیب کی چابیاں تو اسی [٦٣] کے پاس ہیں جسے اس کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ بحروبر میں جو کچھ ہے اسے وہ جانتا ہے اور کوئی پتہ تک نہیں گرتا جسے وہ جانتا نہ ہو، نہ ہی زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ اور تر اور خشک جو کچھ بھی ہو۔ سب کتاب مبین [٦٤] میں موجود ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ آیت کریمہ قرآن مجید کی عظیم ترین آیات میں شمار ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم محیط کی تفصیل بیان کرتی ہے جو تمام غیوب کو شامل ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اسے ان غیبوں میں سے کسی پر مطلع کردیتا ہے۔ اس نے اپنا بہت سا علم، عام جہان والے تو کجا ملائکہ مقربین اور انبیاء و مرسلین سے بھی پوشیدہ رکھا ہے۔ صحراؤں اور بیابانوں میں حیوانات، درخت، ریت کے ذرات، کنکر اور مٹی سب اس کے علم میں ہیں۔ سمندروں کے جانوروں، ان کی معدنیات، ان کے شکار وغیرہ اور ان تمام اشیا کو وہ جانتا ہے جو ان کے کناروں کے اندر اور ان کے پانیوں میں شامل ہیں۔ ﴿وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ ﴾” اور نہیں گرتا کوئی پتا“ بحر و بر، آبادیوں، بیابانوں اور دنیا و آخرت کے درختوں پر سے اگر کوئی پتا گرتا ہے تو اسے بھی وہ جانتا ہے ﴿وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ﴾ ” اور نہیں کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں“ یعنی پھل اور کھیتیوں کے دانے، وہ بیج جو لوگ زمین میں بوتے ہیں اور جنگلی نباتات کے بیج جن سے مختلف اصناف کی نباتات پیدا ہوتی ہیں ﴿وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ ﴾” اور نہ کوئی ہری چیز اور نہ کوئی سوکھی چیز“ یہ خصوص کے بعد عموم کا ذکر ہے ﴿ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ ” مگر وہ سب کتاب مبین میں ہے“ یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور لوح محفوظ ان تمام امور کو شامل ہے۔ ان میں سے بعض امور تو بڑے بڑے عقل مندوں کو حیران اور مبہوت کردیتے ہیں اور یہ چیز رب عظیم کی عظمت اور اس کے تمام اوصاف میں اس کی وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ اگر تمام مخلوق کے اولین و آخرین جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا احاطہ کرنا چاہیں تو وہ اس پر قادر نہیں اور نہ ان میں اس کی طاقت ہی ہے۔ نہایت بابرکت ہے رب عظیم کی ذات جو وسعت والی، علم رکھنے والی، قابل تعریف، بزرگی والی، دیکھنے والی اور ہر چیز کا احاطہ کرنے والی ہے۔ وہ الٰہ جلیل ہے، کوئی اس کی حمد و ثنا کا شمار نہیں کرسکتا بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ اس کی جو حمد و ثنا اس کے بندے بیان کرتے ہیں وہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اس کا علم تمام اشیاء کا احاطہ کئے ہوئے اور اس کی کتاب تمام حوادث پر محیط ہے۔