وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۖ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں تو صرف اس لیے (بھیجتے ہیں) کہ لوگوں کو بشارت دیں اور ڈرائیں، پھر جو کوئی ایمان لے آیا اور اس نے اپنی اصلاح کرلی تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے
اللہ تبارک و تعالیٰ اس چیز کا خلاصہ بیان فرماتا ہے جس کے ساتھ اس نے رسولوں کو بھیجا اور وہ ہے تبشیر اور انذار، یہ چیز مبشر، مبشربہ اور ان اعمال کے بیان کو مستلزم ہے کہ جب بندہ ان کو بجا لاتا ہے تو اسے بشارت حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرحیہ منذر، منذربہ اور ایسے اعمال کے بیان کو لازم قرار دیتی ہے کہ بندہ جب ان اعمال کا ارتکاب کرتا ہے تو انداز کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ لوگ انبیاء و مرسلین کی دعوت پر لبیک کہنے یا ان کی دعوت کا جواب نہ دینے کے اعتبار سے دو اقسام میں منقسم ہیں ﴿فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ﴾ ” پھر جو شخص ایمان لائے اور اصلاح کرے‘‘ یعنی جو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پر ایمان لاتے ہیں اور اپنے ایمان، اعمال اور نیت کی اصلاح کرتے ہیں ﴿ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ﴾ ” تو ایسے لوگوں کو کچھ خوف ہوگا“ آنے والے امور سے انہیں کوئی خوف نہ ہوگا ﴿ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ ” اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے۔“ اور گزرے ہوئے امور پر وہ غمزدہ نہ ہوں گے۔