سورة الانعام - آیت 9

وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر ہم کسی فرشتہ کو پیغمبر بناتے تو بھی اسے انسانی شکل میں ہی اتارتے اور ہم انہیں اسی شبہ میں ڈال دیتے جس [٩] میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بایں ہمہ اگر فرشتہ نازل کر کے ان کی طرف رسول بنا کر بھیج دیا جائے تو وہ اس سے کچھ سیکھنے کی طاقت رکھتے نہ اس کے متحمل ہوسکتے ہیں اور نہ ان کے قوائے فانی اس کا بوجھ اٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں ﴿وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا ﴾ ” اور اگر ہم رسول بنا کر بھیجتے کسی فرشتے کو تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا“ کیونکہ حکمت الٰہیہ اسی کا تقاضا کرتی ہے ﴿وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ﴾ ” اور ان کو اسی شبہے میں ڈال دیتے جس میں اب پڑ رہے ہیں“ یعنی ان پر معاملہ مختلط ہوجاتا اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے خود اپنے آپ کو شبہ میں مبتلا کرلیا کیونکہ انہوں نے اپنے معاملے کی بنیاد اسی قاعدے پر رکھی جو مشتبہ تھا اور اس میں حق واضح نہیں تھا۔ پس جب صحیح طریقوں سے حق ان کے پاس آگیا اور اس کے وہ قواعد بھی آگئے جو اس کے حقیقی قواعد ہیں تو یہ حق ان کے لئے ہدایت کا باعث نہ بن سکا جبکہ دوسروں نے اس کے ذریعے سے ہدایت پائی۔ گناہ ان کا اپنا ہے کیونکہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ہدایت کے دروازے بند کر کے گمراہی کے دروازے کھول لئے۔