سورة المآئدہ - آیت 107

فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اگر یہ پتہ چل جائے کہ وہ دونوں گناہ میں ملوث ہو کر حق بات کو دبا گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو پہلے دونوں (غیر مسلم) گواہوں سے اہل تر ہوں اور ان لوگوں کی طرف سے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہے۔ وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہماری [١٥٥] شہادت ان پہلے گواہوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو بلاشبہ ہم ظالم ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا ﴾” پھر اگر خبر ہوجائے کہ یہ دونوں“ یعنی دونوں گواہ ﴿اسْتَحَقَّا إِثْمًا ﴾” حق بات دبا گئے ہیں“ یعنی اگر ایسے قرائن پائے جائیں جو ان کے جھوٹ پر دلالت کرتے ہوں اور جن سے ظاہر ہوتا ہو کہ انہوں نے خیانت کی ہے تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں سے ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو میت کے زیادہ قریبی ہوں۔ یعنی میت کے اولیاء میں سے دو آدمی کھڑے ہوں اور وہ دونوں میت کے سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں۔﴿فَيُقْسِمَانِ بِاللَّـهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا﴾ ” پس وہ دونوں قسم کھائیں اللہ کی، کہ ہماری گواہی زیادہ صحیح ہے پہلوں کی گواہی سے“ یعنی انہوں نے جھوٹ بولا ہے اور وہ وصیت میں تغیر و تبدل کر کے خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں﴿وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ ﴾ ” اور ہم نے زیادتی نہیں کی، نہیں تو بے شک ہم ظالموں میں سے ہوں گے“ یعنی اگر ہم نے ظلم اور زیادتی کی اور ناحق گواہی دی۔