سورة المآئدہ - آیت 90

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ایمان والو! یہ شراب [١٣٣] اور یہ جوا [١٣٤] یہ آستانے [١٣٥] اور پانسے [١٣٦] سب گندے شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاسکو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ان مذکورہ قبیح اشیا کی مذمت کرتے ہوئے آگاہ فرماتا ہے کہ یہ شیطانی اور گندے کام ہیں۔﴿فَاجْتَنِبُوهُ﴾” پس بچو ان سے“ یعنی ان گندے کاموں کو چھوڑ دو ﴿لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ ” تاکہ تم فلاح پاؤ“ کیونکہ فلاح اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک کہ ان چیزوں سے اجتناب نہ کیا جائے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ خاص طور پر مذکوہ فواحش : (الف) خمر : ہر وہ چیز خمر ہے جو عقل کو ڈھانپ لے یعنی عقل پر نشے کا پردہ ڈال دے۔ (ب) جوا : وہ تمام مقابلے جن میں جانبین کی طرف سے جیتنے والے کے لئے عوض مقرر کیا گیا ہو، مثلاً گھوڑ دوڑ وغیرہ کی شرط۔ (ج) انصاب : اس سے مراد وہ بت وغیرہ ہیں جن کو نصب کردیا جاتا ہے اور اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کی جاتی ہے۔ (د) پانسے : جن کے ذریعے سے لوگ اپنی قسمت کا حال معلوم کرتے ہیں۔ یہ وہ چار چیزیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے اور ان کے ارتکاب پر زجر و توبیخ کی ہے اور ان کے ان مفاسد سے آگاہ فرمایا جو ان کو ترک کرنے اور ان سے اجتناب کے داعی ہیں۔ (١) یہ تمام امور (رجس) یعنی ناپاک ہیں۔ اگرچہ حسی طور پر یہ ناپاک نہیں مگر معنوی طور پر ناپاک ہیں اور ناپاک امور سے بچنا اور ان کی گندگی میں ملوث ہونے سے اجتناب کرنا ہی مناسب ہے۔ (٢) یہ تمام امور شیطانی اعمال ہیں اور شیطان انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ دشمن سے ہمیشہ دور رہا جاتا ہے اور اس کی گھاتوں اور سازشوں سے بچا جاتا ہے خاص طور پر ان اعمال سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے جن میں دشمن ملوث کر کے ہلاک کرنے کی کوشش کرتا ہے اور سب سے بڑی احتیاط یہ ہے کہ اپنے کھلے دشمن کے اعمال سے دور رہ کر اس سے بچنا چاہئے اور ان اعمال میں پڑنے سے ڈرنا چاہئے۔ (٣) مذکورہ امور سے اجتناب کئے بغیر بندے کی فلاح ممکن نہیں، فلاح، امر مطلوب کے حصول میں کامیابی اور امر مر ہوب سے نجات کا نام ہے اور یہ تمام امور فلاح سے مانع اور اس کے لئے رکاوٹ ہیں۔ (٤) مذکورہ اعمال لوگوں کے درمیان بغض اور عداوت کے موجب ہیں۔ شیطان ان اعمال کو لوگوں کے درمیان پھیلانے کا بڑا حریص ہے، خاص طور پر شراب اور جوا۔ تاکہ وہ اہل ایمان کے درمیان بغض اور عداوت کا بیج بو سکے۔ کیونکہ شراب پینا، عقل میں فتور آنے کا، ہوش و حواس کے چلے جانے کا اور مومن بھائیوں کے درمیان بغض اور عداوت پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے خاص طور پر جبکہ اس کے ساتھ وہ اسباب بھی موجود ہوں جو شراب پینے والے کے لوازم میں شمار ہوتے ہیں۔ تب یہ شراب نوشی بسا اوقات قتل کے اقدام تک پہنچا دیتی ہے۔ جوئے میں ایک شخص کو دوسرے شخص پر جو جیت حاصل ہوتی ہے اور وہ بغیر کسی مقابلہ کے بہت سامال حاصل کرلیتا ہے تو یہ چیز بغض و عداوت کا سب سے بڑا سبب ہے۔ (٥) مذکورہ اعمال قلب کو ذکر الٰہی سے روکتے ہیں اور بدن کو ذکر اور نماز سے دور کردیتے ہیں۔ حالانکہ یہی وہ دو چیزیں ہیں جن کے لئے بندے کو تخلیق کیا گیا ہے اور انہی دو امور میں بندے کی سعادت ہے۔