سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کرید رہا تھا تاکہ اس (قاتل) کو دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپا سکتا ہے۔ (کوے کو دیکھ کر) وہ کہنے لگا: ’’افسوس! میں تو اس کوے سے بھی گیا گزرا ہوں [٦٣] کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا سکتا۔‘‘ ازاں بعد وہ اپنے کئے پر بہت نادم ہوا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ کیا کرے، کیونکہ آدم کے بیٹوں میں وہ پہلا شخص تھا جو مرا تھا ﴿فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” تو اللہ نے ایک کو ابھیجا جو زمین کریدتا تھا“ یعنی وہ زمین کھودتا تھا، تاکہ دوسرے مردہ کوے کو دفن کرے ﴿لِيُرِيَهُ ﴾ تاکہ اسے دکھائے ” یعنی وہ اس کے ذریعے سے آدم کے قاتل بیٹے کودکھائے ﴿كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ﴾” کہ وہ اپنے بھائی کے بدن کو کیسے چھپائے۔“ کیونکہ میت کا بدن بھی ستر ہوتا ہے۔ ﴿فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ ﴾” پس وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا“ اسی طرح تمام گناہوں کا انجام ندامت اور خسارہ ہے۔