ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ
پھر اس دن ضرور تم سے نعمتوں کے بارے میں باز پرس [٦] ہوگی۔
﴿ثُمَّ لَتُسْـَٔــلُنَّ یَوْمَیِٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ﴾ پھر تم سے ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا جن سے تم دنیا کی زندگی میں متمتع ہوتے رہے ہو کہ آیا تم نے ان نعمتوں کاشکر ادا کیا اور آیاتم نے ان نعمتوں میں سے اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کیا اور تم نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں ان نعمتوں سے مدد نہیں لی۔ تب وہ تمہیں ان نعمتوں سے اعلیٰ وافضل نعمتیں عطا کرے گا۔ یا تم ان نعمتوں کی وجہ سے فریب خوردہ رہے اور تم نے ان کا شکر ادا نہ کیا؟ بلکہ تم نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں ان نعمتوں سے مدد لی تو اس پر اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ﴾( الاحقاف :۲۰؍۴۶) ”جس دن، ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا ،جہنم کے سامنے پیش کیا جائے گا (توان سے کہا جائے گا) تم اپنی لذتیں، اپنی دنیا کی زندگی ہی میں ختم کرچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے ، پس دنیا میں جو تم ناحق اکڑتے (تکبر کرتے) تھے اور نافرمانیاں کرتے تھے اس کے بدلے آج تمہیں رسوا کن عذاب دیا جائے گا۔