أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ
تمہیں کثرت (کی ہوس) نے غافل کر رکھا [١] ہے
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں کو ،ان امور ،جن کے لیے ان کو پیدا کیا گیا ہے ،یعنی اکیلے اللہ کی عبادت کرنا جس کا کوئی شریک نہیں، اس کی معرفت، اس کی طرف انابت اور اس کی محبت کو ہر چیز پر مقدم رکھنے کو، چھوڑ کر دوسری چیزوں میں مشغول ہونے پر زجر وتوبیخ کرتا ہے ۔ ﴿أَلْهَاكُمُ﴾” تمہیں غافل کردیا۔ “مذکورہ بالا تمام چیزوں سے ﴿التَّکَاثُرُ﴾” زیادہ طلب کرنے کی خواہش نے۔ “اور جس چیز کی کثرت طلب کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر نہیں کیا تاکہ یہ ہر چیز کو شامل ہو جس کے ذریعے سے کثرت میں مقابلہ کرنے والے مقابلہ کرتے ہیں اور باہم فخرکرنے والےفخر کرتے ہیں ،مثلا : مال، اولاد، اعوان وانصار، فوجیں، خدم وحشم اور جاہ وغیرہ جس میں لوگ ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کا قصد کرتے ہیں اور اس میں اللہ تعالیٰ کی رضا ان کا مطلوب ومقصود نہیں ہوتا۔