اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیے [٢] جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول کے اعتبار سے یہ قرآن کی اولین سورت ہے ، یہ نبوت کے ابتدائی زمانے میں نازل ہوئی ، جب آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا چیز ہے ؟ پس جبرائیل علیہ السلام پیغام الہٰی لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے کہا کہ آپ پڑھیں مگر آپ نے عذر پیش کیا اور کہا ” میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔“ جبرائیل بار بار یہی دہراتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ نے پڑھا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ﴾ ” اپنے رب کا نام لے کرپڑھیں جس نے پیدا کیا“ ۔ یعنی جس نے عام مخلوق کو پیدا کیا ، پھر انسان کو خاص کرکے اس کی تخلیق کی ابتدا کا ذکر کیا، فرمایا : ﴿ مِنْ عَلَقٍ﴾ ” خون کے لوتھڑے سے (پیداکیا)۔ “ پس جس ہستی نے انسان کو پیدا کیا اور اس کی تدبیر کی ، لازم ہے کہ وہ امر ونہی کی بھی تدبیر کرے اور یہ کام وہ رسول بھیج کر اور کتابیں نازل کرکے سرانجام دیتا ہے ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے پڑھنے کا حکم دے کر انسان کی تخلیق کا ذکر کیا۔