فَمَا لَهُ مِن قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ
تو انسان کے پاس نہ کوئی اپنا زور ہوگا اور نہ ہی [٨] کوئی اس کی مدد کرنے والا ہوگا
﴿فَمَا لَہٗ مِنْ قُوَّۃٍ﴾ یعنی اس کے پاس اپنی طاقت نہیں ہوگی جس کے ذریعے سے وہ مدافعت کرسکے ﴿وَّلَا نَاصِرٍ﴾ اور نہ خارج سے کوئی مددگار ہوگا جس سے مدد لے سکے۔ عمل کرنے والوں پر یہ قسم، ان کے عمل کرنے کے وقت اور ان کی جزا وسزا کے وقت ہے ۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے دوسری قسم کھائی جو قرآن کی صحت پر ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْع وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ ﴾ ” بارش والے آسمان کی قسم! اور پھٹنے والی زمین کی قسم!“ یعنی آسمان ہر سال بارش لے کر لوٹتا ہے، زمین نباتات کے اگنے کے لیے شق کی جاتی ہے ، پس اس پر انسان اور حیوانات زندہ رہتے ہیں ، نیزآسمان ہر وقت قضا وقدر اور شئون الہٰیہ کے ساتھ لوٹتا ہے اور (قیامت کے روز ) مردوں سے زمین شق ہوجائے گی۔