وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ
قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ﴾ ” آسمان اور طارق کی قسم ! “ پھر ﴿ الطَّارِقُ ﴾ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿النَّجْمُ الثَّاقِبُ﴾ یعنی روشن ستارہ ، جس کی روشنی آسمانوں میں سوراخ کردیتی ہے، آر پار چھید بن جاتا ہے حتی ٰکہ زمین سے دکھائی دیتا ہے۔ مگر صحیح یہ ہے کہ یہ اسم جنس ہے جو تمام روشن ستاروں کو شامل ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد ”زحل“ ہے جو ساتوں آسمانوں کو چھید کر سوراخ کردیتا ہے اور ان میں سے دیکھا جاسکتا ہے اور اس کو ﴿ الطَّارِقُ﴾ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ رات کے وقت نمودار ہوتا ہے ۔ جس چیز پر قسم کھائی گئی ہے وہ ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿اِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِـظٌ﴾ ” ہر متنفس پر نگہبان مقرر ہے۔“ جو نفس کے اچھے برے اعمال کو محفوظ کرتا ہے اور ہر نفس کو اس کے عمل کی جزا وسزا دی جائے گی جسے اس کے لیے محفوظ کردیا گیا ہے۔