وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ
اور وہ غیب (کے اس علم کو لوگوں تک پہنچانے کے معاملہ) میں بخیل [١٩] نہیں ہے
﴿وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ﴾ ” اور وہ پوشیدہ باتوں کے بتانے میں بخیل نہیں ۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو آپ کی طرف وحی کی ہے ، آپ اس کے بارے میں بخیل نہیں ہیں کہ اس میں سے کچھ چھپا لیں، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) تو آسمان والوں اور زمین والوں کے امین ہیں ، جس نے اپنے رب کی رسالت کو کھلے طور پر پہنچا دیا بلکہ آپ نے رسالت میں سے کسی چیز کو پہنچانے میں مال دار، کسی محتاج، کسی رئیس، کسی رعیت، کسی مرد، کسی عورت، کسی شہری اور کسی دیہاتی سے کبھی بخل سے کام نہیں لیا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک ان پڑھ اور جاہل امت میں مبعوث کیا۔ جب آپ نے وفات پائی تو یہ لوگ علمائے ربانی اور دانش مندان ذی فراست بن چکے تھے ۔ تمام علوم کی غایت وانتہا یہی لوگ تھے اور دقائق ومفاہیم کے استخراج میں یہی منتہیٰ تھے ، یہ لوگ اساتذہ تھے اور دیگر لوگوں کی انتہا یہ ہے کہ وہ ان کے تلامذہ تھے۔