سورة البقرة - آیت 51

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو چالیس راتوں کے وعدہ پر (میقات پر) بلایا تو ان کی غیر موجودگی میں تم نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم فی الواقع ظالم تھے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا کہ وہ ان پر تورات نازل کرے گا جو عظیم نعمتوں اور مصالح عامہ کو متضمن ہوگی۔ پھر وہ اس میعاد کے مکمل ہونے تک صبر نہ کرسکے چنانچہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چلے جانے کے بعد بچھڑے کی پوجا شروع کردی۔ ﴿ وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾” اور تم ظالم تھ‘‘ یعنی اپنے ظلم کو جاننے والے۔ تم پر حجت قائم ہوگئی۔ پس یہ سب سے بڑا جرم اور سب سے بڑا گناہ ہے، پھر اس نے اپنے نبی موسیٰ علیہ السلام کی زبان پر تمہیں توبہ کرنے کا حکم دیا اور اس توبہ کی صورت یہ تھی کہ تم ایک دوسرے کو قتل کرو گے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس سبب سے تمہیں معاف کردیا۔